• عبادات >> زکاة و صدقات

    سوال نمبر: 162226

    عنوان: اگر سسر سب زیورات کا مالک ہو تو گھر کی سب عورتوں کے زیورات کی زکوة ایک ساتھ نکالنے کا حکم

    سوال: اگر کسی کے گھر میں ایسا کیا جاتا ہو کہ گھر کی سب عورتوں کا سونا ایک جگہ اکٹھا کر کے زکوة دی جاتی ہو تو کیا یہ درست ہے ؟ مثلاً ایک عورت کے پاس ۵ تولہ ہے ، دوسری کے پاس ۳ تولہ اور تیسری کے پاس ۲ تولہ ہے تو سب کو ملا کر زکوة کا حساب کرنا درست ہے جب کہ ہر عورت اپنی زکوة بھی خود دیتی ہے ۔ میرے سسر نے یہ کہا ہے کہ سب کا سوناایک جگہ جمع کرتے ہیں کیونکہ یہ میری ملکیت ہے ، جب زیورات ان کی ملکیت ہیں تو پھر زکوة بھی اُن کو ہی دینی چاہیے نا؟ اور ہم زکوة بھی خود اس طرح دیتی ہیں کہ اگر سسر کے پاس پیسے نہیں زکوة ادا کرنے کے لیے تو ہمارے زیور میں سے تناسب کے اعتبار سے کاٹ لیے جاتے ہیں۔ میں نے آپ سے اس لیے پوچھا ہے کہ خود میرا اپنا دل مطمئن نہیں ہو رہا کیونکہ ہم میں سے کسی کے پاس نصاب کے مطابق زیور نہیں ہے ۔ اور ہاں ایک بات اور کہ سونے کے ساتھ جمع کیے ہوئے پیسوں کا بھی حساب ہوتا ہے تو اگر ہم میں سے کوئی اس نیت سے پورا سال پیسے جمع کرے کہ سال کے بعد زکوة ادا کروں گا تاکہ سونا نہ کٹ جائے تو کیا ان پیسوں کو زکوة کا حساب کرتے ہوئے سونے میں شامل کریں گے ؟

    جواب نمبر: 162226

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:1060-897/N=10/1439

    (۱): گھر کی تمام عورتوں کے پاس جو زیورات ہیں، اگر وہ سب سسر کا دیا ہوا ہے اور سسر نے صرف استعمال کے لیے دیا ہے، کسی کو مالک نہیں بنایا ہے تو ایسی صورت میں آپ کے سسر کی بات صحیح ہے؛ کیوں کہ جب ان سب زیورات کے مالک آپ کے سسر صاحب ہیں تو ان کی زکوة انہی پر واجب ہوگی، آپ لوگوں پر نہیں۔

    (۲): اگر کسی کے پاس کچھ سونا اور کچھ کرنسی ہو تو ایسی صورت میں چاندی کے نصاب کا اعتبار ہوتا ہے، سونے کے نصاب کا اعتبار نہیں ہوتا۔ اور دور حاضر میں عام طور پر ہر مرد وعورت کے پاس کچھ نہ کچھ کرنسی ضرور ہوتی ہے؛ اس لیے اگر کسی عورت کے پاس ۵/تولہ سونا،۳/ تولہ سونا یا ۲/ تولہ سونا ہے اور کچھ کرنسی ہے تو چوں کہ ان سب صورتوں میں چاندی کے نصاب کی مالیت مکمل ہوجاتی ہے؛ اس لیے زکوة واجب ہوگی۔

    (۳): جی ہاں! زکوة کے حساب میں جمع کیے ہوئے پیسے بھی سونے کے ساتھ شامل کیے جائیں گے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند