عنوان: كیا بہو اپنی ساس كو زكاۃ دے سكتی ہے؟
سوال: میں اپنے ماں باپ کا اکلوتا بیٹا ہوں اور نوکری کی وجہ سے دوسرے شہر میں بیوی کے ساتھ رہتاہوں۔ میں اور میری بیوی دونوں مل کر کماتے ہیں مگر اتنا ہی کما پاتے ہیں کہ خود کا خرچ ہی بہت مشکل سے چل پاتا ہے۔ میرے گھر کی بھی مالی حالت ٹھیک نہیں ہے۔ میری بیوی کو شادی کے وقت جو زیور ملے تھے اس وجہ سے وہ صاحب نصاب ہے اور ہر سال وہ زکات نکالتی ہے۔
مسئلہ یہ ہے کہ میری ماں کی آنکھ کا آپریشن ہونا ہے جس کے لئے پیسوں کی ضرورت ہے، تو کیا یہ مناسب ہے کہ میری بیوی کے زکات کے پیسوں سے میری ماں کا آپریشن کرا دیا جائے؟ کیا ایسا کرنا جائز ہوگا؟
جواب نمبر: 16157501-Sep-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa:1133-929/L=8/1439
اگر آپ کی بیوی اپنے زکوٰة کے پیسے آپ کی والدہ کو دیدیں اور آپ کی والدہ مصرفِ زکوٰة ہوں تواس کی اجازت ہے ،زکوٰة میں چونکہ تملیک ضروری ہے ؛اس لیے اگرآپ کی اہلیہ براہ راست خود یا آپ کے واسطے سے آپریشن کا خرچ ڈاکٹرکودیدیتی ہیں تو اس سے زکوة کی ادائیگی نہ ہوگی،زکوة کی ادائیگی کے لیے والدہ کو رقم دینا یا کم ازکم والدہ کی اجازت سے رقم ڈاکٹر کو دینا ضروری ہوگا۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند