• عبادات >> زکاة و صدقات

    سوال نمبر: 158769

    عنوان: مقروض كو زكات ادا كرتے وقت كیا یہ تصریح ضروری ہے كہ اس سے قرض ادا كرے؟

    سوال: جناب میرے گاوں میں ایک آدمی ہے وہ بہت غریب ہے ،اس کے تین بچے ہیں ،اس نے بچو کے کمرہ بنانے کے لیے ایک لاکھ تیس ہزار روپے ادھار لے لئے اور کمرہ بنا لیا اس کے پاس جنگل میں کوئی زمین نہیں ہے اور نہ ہی کوئی پلاٹ وغیرہ ہے ، اس کے پاس صرف ایک کمرہ ہی جگہ کل زمین ہے جس میں اس نے کمرہ بنا لیا ہے وہ 4000ہزار روپے ماہانہ تنخواہ لیتا ایک جگہ بچوں کو پڑھا تا اخراجات کی وجہ سے وہ قرض ادا کرنے سے عاجز ہے ،کیا اس کو گاوں کے لوگ زکوة کا پیسہ دے سکتے ہیں یا نہیں؟ اگر دے سکتے ہو تو کیا اس سے کہنا پڑیگا کہ اس سے اپنا قرض ادا کر دے ۔ مہربانی فرما کر جواب عنایت فرمائیں۔

    جواب نمبر: 158769

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa: 621-475/sn=5/1439

    اگر اس شخص کے پاس قدر نصاب مال نہیں ہے اور سید نہیں ہے یعنی مستحق زکات ہے تو گاوٴں والے اس شخص کو اپنی زکات دے سکتے ہیں، زکات کی رقم کسی بھی عنوان (مثلاً مدد وغیرہ)سے دے سکتے ہیں، زکات کی صراحت کی ضرورت نہیں ہے اور نہ ہی یہ بتلانا ضروری ہے کہ آپ اس سے قرض ادا کردیں، باقی اگر یہ بتادیا جائے کہ آپ اس سے قرض ادا کردیں تو اس میں بھی کوئی حرج نہیں ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند