عبادات >> زکاة و صدقات
سوال نمبر: 158277
جواب نمبر: 158277
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa:549-510/L=5/1439
اللہ رب العزت آپ کے بھائی کی رہائی کو آسان بنائے (آمین) جہاں تک بھائی کو زکات دینے کا مسئلہ ہے تو اگر آپ اپنی یا اپنی بیوی کی طرف سے زکات ادا کر رہے ہوں تو بئائی کو زکات دے سکتے ہیں بشرطیکہ بھائی مستحق زکات ہو اور اگر آپ اپنی والدہ کی طرف سے زکات ادا کرہے ہیں تو بھائی کو زکات دینا جائز نہ ہوگا،نیز زکات میں تملیک شرط ہے ؛اس لیے اگر آپ اپنے بھائی کو رقم یا کوئی چیز خرید کر بھائی کو دیدیں تو اتنی زکات ادا ہو جائے گی ؛البتہ وکیل کو فیس دینے یا رہائش کی کوشش میں سفر کرنے کی صورت میں کرایہ دے کر اس کو زکات میں شمار کرنے سے زکات کی ادائیگی نہ ہوگی الا یہ کہ آپ بھائی کو رقم دیدیں پھر وہ آپ کو رقم دے کر آپ کو اپنی طرف سے ان جگہوں میں رقم خرچ کرنے کا وکیل بنادے اور آپ بھائی کی اجازت سے ان جگہوں میں رقم خرچ کریں تو زکات ادا ہوجائے گی۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند