• عبادات >> زکاة و صدقات

    سوال نمبر: 158060

    عنوان: انتقال 6 ذی الحجہ كو ہوا اور مال 22 كو تقسیم ہوا تو وراثت كے مال پر حولان حول كب سے شروع ہوتا ہے؟

    سوال: (۱) کیا فرماتے مفتیان عظام اس مسئلے کے متعلق کہ زید کا انتقال ۶ ذی الحجہ کو ہوا، کچھ دقت کی وجہ سے اس کے وارثان اس کا مال بینک سے ۸ ذی الحجہ سے ۰۲ ذی الحجہ تک نکالتے رہے اور ۲۲ ذی الحجہ کو وارثان نے آپس میں وہ مال تقسیم کر لی، مذکورہ مسئلے میں وہ وارثان جو صاحب نصاب نہیں تھے۔ (۲) ان کا حولان حول کب سے شروع ہوگا؟ (۲) نیز زید کا جو مال بینک میں ہے اور ابھی نکال کر تقسیم نہیں کیا گیا ہے اس کی زکاة کس پر واجب ہے ؟

    جواب نمبر: 158060

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:519-1208/L=11/1439

    (۱) ان لوگوں کے حق میں ۶/ ذی الحجہ سے حولانِ حول شمار ہوگا۔

    (۲) جن ورثہ کا حصہ مقدار نصاب کو پہنچتا ہے، اور وہ بالغ بھی ہیں، ان پر مذکورہ غیر منقسیم مال کی زکاة کی ادائیگی فرض ہے؛ لیکن چوں کہ وہ مال کسی ایک ہی شخص کی تحویل میں ہے؛ اس لیے اُسے چاہیے کہ وہ مالک نصاب ورثہ سے صراحةً یا دلالةً اجازت لے کر ان کے حصے کی زکاة ادا کردے۔ (منتخبات نظام الفتاوی: ۱/ ۳۹۴، کتاب الزکاة ط: ایفاء پبلیکیشنز دہلی)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند