عبادات >> زکاة و صدقات
سوال نمبر: 156730
جواب نمبر: 15673001-Sep-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa:348-303/H=3/1439
آپ اگر اپنی زکاة کی رقم دینے کے بجائے ضرورت میں کام آنے والی اشیاء خریدکر مستحقینِ زکاة طلبہ ومصرفِ زکاة اساتذہ کو ہدیہ کے عنوان سے دیدیں تو ان کے قبضہ میں پہنچنے پر زکاة ادا ہوجائے گی، اگر خود آپ کی زکاة نہ ہو بلکہ دیگر کسی شخص کی زکاة ہو تو واضح انداز پر سوٴال دوبارہ بھیجیں۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
میں سعودی عرب میں کام کررہاہوں، میں نے کریڈٹ منی (بینک سے قرض روپئے) لیا ہے ۔ میں اس سے زکاة ادا کرسکتاہوں یا نہیں ؟
1930 مناظرپانچ مہینہ پہلے میرے والد صاحب کا انتقال ہوگیا ہے۔بیماری کے ایام میں کچھ نمازیں ان سے رہ گئی ہیں۔ اب ہم فدیہ دینا چاہتے ہیں۔ ملیشیا میں دو قسم کے گندم موجود ہیں۔ ایک تو آٹا اور ایک دانہ ہے۔ اکثر لوگ کھانے کے لییگندم کا آٹا استعمال کرتے ہیں۔ ان دونوں کی قیمت بھی مختلف ہے۔ ہمیں کس گندم کے حساب سے فدیہ دینا پڑے گا، گندم کا آٹا یا گندم کے دانے کے حساب سے؟ دوسرا سوال فرض کیجئے کل فدیہ پانچ ہزار ملیشین ڈالر ہے۔ کیا ہم تھوڑا تھوڑا کرکے دے سکتے ہیں یا ایک وقت میں پورا دینا پڑے گا؟ تیسرا سوال اس فدیہ کے پیسے کے مستحق کون کون لوگ ہیں؟ کیا کسی مسجد کواس کے ماہانہ اخراجات کے لیے دے سکتے ہیں؟ چوتھا سوال کیا عورت قبر کی زیارت کرسکتی ہے؟ اس کا کیا حکم ہے؟
2500 مناظرباغ میں زکات کا حکم
3040 مناظر