• عبادات >> زکاة و صدقات

    سوال نمبر: 156024

    عنوان: میں نے نیت کی تھی کہ مدرسہ کے ایک بچہ کو مکمل حافظ بنواوٴں گا، کیا اس کے لیے زکات کا پیسہ لگا سکتے ہیں

    سوال: حضرت! میں بنگلور سے ہوں، میں نے نیت کی تھی کہ مدرسہ کے ایک بچہ کو مکمل حافظ بنواوٴں گا، کیا اس کے لیے زکات کا پیسہ لگا سکتے ہیں؟

    جواب نمبر: 156024

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 246-221/H=2/1439

    اگر مدرسہ کی طرف سے اس بچہ پر فیس وغیرہ لازم ہے اور وہ مستحق زکات ہے اور آپ اپنی زکات اس بچہ کو دے کر مالک و قابض بنادیں بعد قبضہ کے وہ اپنی رضاء و خوشی و اختیار سے مدرسہ میں دے کر اپنی فیس وغیرہ اداء کردیا کرے تو آپ کی زکات اداء ہو جائے گی اور اس بچہ کی پڑھائی ہو جائے گی۔

    ------------------------

    جواب درست ہے او ربچہ کے مستحق زکات کا مطلب یہ ہے کہ یا تو وہ خود بالغ محتاج ہو یا وہ نابالغ ہو اور اس کے والد محتاج مسحق زکات ہوں۔ (ل)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند