• عبادات >> زکاة و صدقات

    سوال نمبر: 155233

    عنوان: فلیٹ فروخت کرنے کی نیت سے نہیں خریدا تھا ، تو فلیٹ کی مالیت پر زکات ہوگی یا نہیں؟

    سوال: میں 2005ء سے کرائے کے مکان پر ٹورنٹو میں رہتاہوں، گذشتہ اکتیس اکتوبر 2016ء کو میں نے بینک مورگیج سے ایک فلیٹ خریدا تھا اور پھر کسی کو کرایہ پر دیدیا، میں اب بھی اپنی فیملی کے ساتھ کرائے کے مکان میں رہتاہوں۔ میرا سوال یہ ہے کہ میں اس خریدے ہوئے فلیٹ کی زکاة کیسے ادا کروں؟کیا موجودہ مارکیٹ ریٹ پر زکاة واجب ہوگی یا جس تاریخ کو مورگیج ادا کیا تھا، اس تاریخ کے مطابق زکاة ادا کروں؟میں نے 285,000ڈالر میں فلیٹ خریدا تھا اور میں نے مورگیج انشورنس کے لیے 9,747ڈالر اور ٹرانسفر، قانونی فیس وغیرہ 3774ڈالر دیاتھا او اکتیس اکتوبر 2016ء کو فلیٹ میرے نام ٹرانسفر ہوگیا تھا ، مورگیج کی پہلی قسط کی ادائیگی ایک نومبر 2016کو تھی اورمیں ہر مہینے کی پہلی تاریخ کو ماہانہ قسط 1,650ڈالر ادا کرتاہوں جس میں پروپرٹی ٹیکس 1500ڈالر اور سود ادا کرتاہوں، مجھے ہر مہینہ کرایہ دار سے 1,650ڈالر کرایہ ملتا ہے، میں ہر مہینہ بلڈنگ انتظامیہ کو فلیٹ کے اخراجات فیس 527ڈالر بھی دیتاہوں، اکتیس اکتوبر 2017ء کو پورا ایک سال ہوجائے گا۔.......... براہ م کرم، رہنمائی فرمائیں کہ مجھے کس قیمت پر زکاةادا کرنی ہوگی؟

    جواب نمبر: 155233

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:57-77/sd=2/1439

    صورت مسئولہ میں اگر آپ نے فلیٹ فروخت کرنے کی نیت سے نہیں خریدا تھا ، تو فلیٹ کی مالیت پر زکات واجب نہیں ہوگی ؛بلکہ ماہانہ یا سالانہ جو کرایہ حاصل ہوگا، اس پر زکوة واجب ہوگی بہ شرطیکہ حاصل شدہ آمدنی میں وجوب زکوة کی تمام شرطیں پائی جائیں، مثلاً! سارا کرایہ تنہا یا دوسرے نصاب کے ساتھ مل کر بہ قدر نصاب ہو اور سال گذرجائے وغیرہ؛ اس لیے آپ نے کرایہ پر دینے کے لیے جو فلیٹ خریدا ہے ، اس کی ویلیو یا لاگت پر زکوة واجب نہ ہوگی؛ بلکہ اسے کرایہ پر دے کر آپ کو ماہانہ یا سالانہ جو کرایہ حاصل ہوگا، وہ عام آمدنی کے حکم میں ہوکر اس پر حسب شرائط و ضابطہ زکوة واجب ہوگی۔ ولو اشتری قدرواً من صفر یمسکھا أو یوواجرھا لا تجب فیھا الزکاة کما لا تجب فی بیوت الغلة (الفتاوی الخانیة علی ھامش الفتاوی الھندیة، ۱: ۲۵۱، ط: مکتبة زکریا دیوبند) ۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند