• عبادات >> زکاة و صدقات

    سوال نمبر: 155113

    عنوان: قرض دار کو زکات دینا

    سوال: حضرت، ایک خاتون نے اپنے بیٹے کی شادی کے لیے بینک سے قرض لیا تھا، اس کے شوہر اور بیٹے نے واپس لوٹانے کا وعدہ کیا تھا مگر بعد میں شوہر تبلیغی جماعت میں شامل ہوگئے اور بینک کے سودی قرض کو حرام قرار دے کر قرضہ لوٹانے سے منع کر دیا، یہ خاتون چھوٹا موٹا کاروبار کر کے قرضہ لوٹاتی ہیں مگر قسط پوری نہ دے پانے کی وجہ سے سود چڑھتا گیا تو کچھ لوگوں سے قرض لے کر بینک کو لوٹانے لگی۔ پھر سعودی عرب میں کسی کے گھر خادمہ کے طور پر کام کرتی رہیں اور بینک کا قرضہ ادا کیا مگر اب بھی لوگوں سے لیا ہوا قرض باقی ہے۔ جن کے گھر خادمہ کے طور پر کام کرتی تھیں وہ واپس جارہے ہیں تو اس خاتون کو بھی جانا پڑے گا۔ واپس جانے سے قرضہ ادا کرنا مشکل ہوگا، بیٹے اور شوہر نے قرضہ واپس کرنے سے انکار کردیا ہے، خود وہ بوڑھی ہیں زیادہ گھٹنوں کے درد کی وجہ سے زیادہ کام نہیں کرپاتیں، کیا ایسی عورت کو قرضہ ادا کرنے کے لیے زکات دی جاسکتی ہے یا نہیں؟

    جواب نمبر: 155113

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:66-51/N=2/1439

    اگر سوال میں مذکور خاتون سادات خاندان سے نہیں ہے، نیز وہ مستحق زکوة ہے، یعنی: اس کی ملکیت میں بہ قدر نصاب سونا، چاندی، کرنسی یا حوائج اصلیہ سے زائد مال نہیں ہے یا قرض منہا کر نے کے بعد نصاب باقی نہیں رہتا تو ایسی خاتون کو قرضہ کی ادائیگی کے لیے زکوة دینا درست ہے ۔

    ومدیون لا یملک نصاباً فاضلاً عن دینہ ، وفی الظھیریة: الدفع للمدیون أولی منہ للفقیر (الدر المختار مع رد المحتار، کتاب الزکاة، باب المصرف، ۳: ۲۸۹، ط: مکتبة زکریا دیوبند)، قولہ: ”لا یملک نصاباً“:قید بہ لأن الفقر شرط فی الأصناف کلھا،……،ونقل ط عن الحموي أنہ یشترط أن لا یکون ھاشمیاً (رد المحتار)۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند