عبادات >> زکاة و صدقات
سوال نمبر: 154235
جواب نمبر: 15423501-Sep-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa: 1342-1282/sd=12/1438
زکات کی رقم کا مصرف غرباء مساکین ہیں، جن کو مالک بناکر زکات دینا ضروری ہے ، مکتب کے تعمیری کاموں میں زکات کی رقم صرف کرنا جائز نہیں ہے ۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
میں
یہ جاننا چاہتی ہوں کہ کیا ایک لڑکی زکوة کی رقم اپنے والدین کو دے سکتی ہے ان کا
قرض ادا کرنے کے لیے؟ کیوں کہ ان کے پاس اپنا قرض ادا کرنے کے لیے زیادہ نہیں ہے کیوں
کہ ان کے پاس زیادہ بچت نہیں ہے اور اپنی زندگی کے روزانہ کے اخراجات بڑی مشکل سے
پوری کرتے ہیں۔
زکات
کی رقم مسجد یا مدرسہ کی تعمیر پر لگائی جاسکتی ہے ؟ اگر ناجائز ہے تو اس رقم کو
حیلہ تملیک کرکے تعمیر پر لگانا درست ہے؟ یعنی وہ رقم کسی غریب شخص کو دے کر اس سے
کہا جائے کہ وہ دوبارہ مسجد یا مدرسہ کی تعمیر کو ثواب کی نیت سے دے پہلے سے طے
کردینے سے اس کا ثواب باقی رہے گا حیلہ تملیک کی شرعی حیثیت کثا ہے؟ دین کی روشنی
میں جواب دے کر ممنون فرمائیں۔
میں
نے گزشتہ سال اپنے دوست کے ساتھ ایک پلاٹ لیا جس کی قیمت دس لاکھ پاکستانی روپئے
تھی۔ کیا ہم کو اس پر زکوة دینی ہوگی؟ میں نے یہ پلاٹ اس نیت سے خریدا تھا کہ اگر
مجھ کو اچھی رقم ملے گی تو میں اس کو فروخت کردوں گا۔ برائے کرم مشورہ عنایت
فرماویں۔