• عبادات >> زکاة و صدقات

    سوال نمبر: 15321

    عنوان:

    میں بیرو ن ملک کام کرتاہوں۔ میں اپنے والد صاحب کو ہر مہینہ پیسہ بھیجتاہوں۔گزشتہ مہینہ تک جو کچھ میں نے اپنے والد صاحب کو بھیجا انھوں نے اس سے قرض ادا کردیا اوراس مہینہ سے میں قرض سے نکل چکا ہوں اور پوری تنخواہ جو کہ میں کمارہاہوں اس کو اپنے مستقبل کے لیے بچا رہاہوں (حج ادا کرنے کے لیے، اپنی زمین خریدنے کے لیے، شادی کرنے کے لیے)۔ میرا سوال یہ ہے کہ کیا میں اپنی تنخواہ سے ڈھائی فیصد زکوة نکال سکتاہوں اور جس مہینہ میں مجھ کو تنخواہ ملتی ہے اسی میں دے سکتاہوں؟یہ ان زیورات کے علاوہ ہوگی جو کہ میرے گھر میں ہیں جس کی زکوة میں علیحدہ طور پر ادا کروں گا۔ برائے کرم مجھ کو بتائیں کہ زکوة کیسے ادا کی جاتی ہے کیوں کہ اب میں نصاب کو پہنچ رہا ہوں؟

    سوال:

    میں بیرو ن ملک کام کرتاہوں۔ میں اپنے والد صاحب کو ہر مہینہ پیسہ بھیجتاہوں۔گزشتہ مہینہ تک جو کچھ میں نے اپنے والد صاحب کو بھیجا انھوں نے اس سے قرض ادا کردیا اوراس مہینہ سے میں قرض سے نکل چکا ہوں اور پوری تنخواہ جو کہ میں کمارہاہوں اس کو اپنے مستقبل کے لیے بچا رہاہوں (حج ادا کرنے کے لیے، اپنی زمین خریدنے کے لیے، شادی کرنے کے لیے)۔ میرا سوال یہ ہے کہ کیا میں اپنی تنخواہ سے ڈھائی فیصد زکوة نکال سکتاہوں اور جس مہینہ میں مجھ کو تنخواہ ملتی ہے اسی میں دے سکتاہوں؟یہ ان زیورات کے علاوہ ہوگی جو کہ میرے گھر میں ہیں جس کی زکوة میں علیحدہ طور پر ادا کروں گا۔ برائے کرم مجھ کو بتائیں کہ زکوة کیسے ادا کی جاتی ہے کیوں کہ اب میں نصاب کو پہنچ رہا ہوں؟

    جواب نمبر: 15321

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 1325=1066/1430/ل

     

    زکات اس وقت واجب ہوتی ہے جب آدمی صاحب نصاب ہوجائے، اور اس نصاب پر سال گذرجائے، سال گذرجانے کے بعد جتنی رقم ہو اس کی زکات ادا کردی جائے، بشرطیکہ وہ نصاب سے کم نہ ہو۔ہرماہ تنخواہ سے زکات دینے کا حکم نہیں ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند