• عبادات >> زکاة و صدقات

    سوال نمبر: 152704

    عنوان: نئے پنشن سسٹم (NPS) پر زکات کا حکم

    سوال: حضرت، میں ایک کمپنی میں کام کرتا ہوں جس میں نیاپینشن اسکیم کی وجہ سے ہر ماہ میری تنخواہ کا ۱۰/ فیصد کٹ جاتا ہے۔ یہ ہندوستانی حکومت کی اسکیم ملازمین کے لیے نوکری سے ریٹائرمنٹ ہونے کے بعد پینشن پانے کے لیے ہے ۔ نیاپینشن سسٹم (New Pension System ) کے لیے یہ معیار جیسا کہ نیچے ذکر ہے۔ (۱) ملازم کی تنخواہ سے ۱۰/ فیصد رقم کاٹ لی جائے گی اور ۱۰/ فیصد کمپنی / تنظیم/ ہندوستانی حکومت کے ذریعہ بطور امداد کے دیا جائے گا۔ (۲) ملازم کے ریٹائر منٹ کے وقت رقمکا وقت پورا ہوجائے گا۔ (یعنی ملازم کی۶۰/ سال کی عمر کے بعد) ۔ (۳) اگر ملازم کا انڈیا کی کسی دوسری کمپنی میں تبادلہ ہو جاتا ہے تو این پی ایس (نیا پینشن سسٹم) بھی متعلقہ کمپنی میں ٹرانسفر ہو جاتا ہے۔ (۴)رقم کا وقت پورا ہونے پر جمع شدہ رقم میں سے ۴۰/ فیصد کا استعمال سالانہ وظیفہ/ پینشن کی خریداری کے لیے کیا جاسکتاہے اور بقیہ رقم (یعنی جمع شدہ رقم کا ۶۰/ فیصد) کو نکالا جاسکتاہے ایک مشت کی طرح ۔ (۵) ریٹائر منٹ سے پہلے یا ۶۰/ سال عمر سے پہلے اگر ملازم اپنے این پی ایس فنڈ کو نکالنا چاہے تو جمع شدہ رقم کا ۸۰/ فیصد بطور پینشن استعمال کیا جاسکتا ہے اور بقیہ رقم یعنی ۲۰/ فیصد رقم کو ایک مشت کی شکل میں نکال سکتاہے۔ (۶) یہ ہر ملازمین کے لیے لازم ہے کہ وہ این پی ایس کے آپشن کا انتخاب کریں۔ اب میرا سوال ہے کہ کیا این پی ایس کی صورت میں زکات فرض ہے؟ اگر ہاں! تو کتنی رقم میں زکات فرض ہے؟

    جواب نمبر: 152704

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa: 1053-862/D=11/1438

    N.P.S کے نام سے تنخواہ کی رقم کاٹ لی جاتی ہے اور ملازم کے قبضہ اور ملکیت میں نہیں آتی اس پر اور اسی طرح اس کے بقدر جو رقم کمپنی شامل کرتی ہے، کمپنی میں جمع رہنے کی صورت میں ان دونوں کی زکاة ملازم کے ذمہ نہیں ہے، ہاں ملازم جب رقم نکال لے گا پھر دیگر اموال زکاة کی طرح نصاب کے بقدر ہونے کی صورت میں شرائط کے مطابق زکاة واجب ہوگی۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند