• عبادات >> زکاة و صدقات

    سوال نمبر: 152292

    عنوان: موجودہ نصاب ہے اس میں سے قرض كی رقم مائنس کردوں یا نہیں؟

    سوال: حضرت میں نے زکوٰة کے لیے کیلکولیشن(حساب ) کی ہے میں نے چند دن پہلے اپنا گھر بنانے کی نیت سے ایک پلاٹ خریدا ہے زیادہ پیمنٹ کردی ہے 75 لاکھ ابھی دینے ہیں چھ ماہ کا وقت ہے ،یعنی مجھ پر 75 لاکھ کا قرض ہے اس کے بعد پلاٹ میرا ہو جائے گا۔ اب جو میرا موجودہ نصاب ہے اس میں سے 75 لاکھ مائنس کردوں یا نہیں؟ یعنی جو 75 لاکھ چھ ماہ میں واجب الادا ہے میں مقروض ہوں یا نہیں؟ اس 75 لاکھ کی ادائیگی کے لیے میرے پاس تقریباً ساٹھ ستر لاکھ روپے کیش کی صورت میں موجود ہیں یہ پیسے نصاب میں شامل ہیں یا قرض کی وجہ سے کوئی رخصت ہے ؟

    جواب نمبر: 152292

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa: 953-989/sd=10/1438

    صورت مسئولہ میں اگر پچھتر لاکھ روپے آپ کے ذمہ واجب الاداء ہیں، تو شرعا آپ مقروض کہلائیں گے ،لہذا اتنی ر قم زکات کے حساب میں منہا کی جائے گی ۔ (ومنہا الفراغ عن الدین) قال أصحابنا - رحمہم اللہ تعالی -: کل دین لہ مطالب من جہة العباد یمنع وجوب الزکاة سواء کان الدین للعباد کالقرض وثمن البیع وضمان المتلفات وأرش الجراحة، وسواء کان الدین من النقود أو المکیل أو الموزون أو الثیاب أو الحیوان وجب بخلع أو صلح عن دم عمد، وہو حال أو موٴجل أو للہ - تعالی - کدین الزکاة۔ ( الفتاوی الہندیة : ۱۷۲/۱، الباب الأول )


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند