• عبادات >> زکاة و صدقات

    سوال نمبر: 151312

    عنوان: سید کو زکات دینا کیسا ہے؟

    سوال: ایک سید عورت جس کا خاوند خرچہ نہیں دیتا اور اس کے چار بچے ہیں اور ایک ہونے والا ہے لیکن اس نے کچھ عرصہ پہلے بینک سے قرض لیا تھا جس پر سود بھی ہے کیا اس کے قرض کی ادائیگی کے لیے زکات کی رقم جمع کی جاسکتی ہے؟ یا اس کو زکات دی جاسکتی ہے؟ فیملی میں کوئی بھی مدد نہیں کررہا ہے۔ اور اگر خاوند کو معلوم ہو گیا وہ طلاق دے سکتا ہے، وہ پہلے دو طلاق دے چکا ہے اور اب بھی اس نے یہی کہا کہ اگر تمہارا اپنے میکے میں آنا جانا ہوا تو تم کو طلاق طلاق طلاق۔ آپ دعاوٴں میں یاد رکھیں اور زکات اور طلاق دونوں کے مسئلہ کا جواب میرے ای میل پر دیں، اس کو ویب سائٹ پر شائع نہ کریں۔

    جواب نمبر: 151312

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa: 991-880/H=8/1438

    خاندان سادات میں سے ہونے کی وجہ سے اس عورت کو زکاة دینا جائز نہیں، آپ حضرات علاوہ زکاة کے امداد سے تعاون کرتے رہیں، ان شاء اللہ اجر عظیم کے آپ سبھی حضرات مستحق ہوں گے، اگر اس (شوہر) نے طلاق دیدی یا بیوی میکہ میں چلی گئی تو شرط پائے جانے کی وجہ سے طلاق واقع ہوجائے گی اور چونکہ شوہر دو طلاق دے چکا ہے اس لیے آئندہ ایک طلاق واقع ہوجانے پر بیوی حرام ہوجائے گی، اللہ پاک سب کی پریشانیوں کو دور فرمائے اور مکارہ سے محفوظ رکھے۔ آمین


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند