• عبادات >> زکاة و صدقات

    سوال نمبر: 151210

    عنوان: زکوة و صدقات کے روپئے سے شادی، بیاہ اور علاج و معالجہ میں تعاون

    سوال: عرض ہے کہ موجودہ وقت میں شادی بیاہمیں لڑکے والوں کی طرف سے فرمائشوں کا چلن عام ہے جو کہ شاید صحیح بھی نہیں ہے لیکن بعض اشخاص ایسے بھی ہیں کہ جن کے پاس چار یا پانچ بیٹیاں ہوتی ہیں اور آمدنی بھی اتنی قلیل ہوتی ہیں کہ گھر ہی بہت مشکل سے چلتے ہیں ایسے حالت میں شادی کے انتظامات کرنا کافی مشکل ہوتا ہے تو کیا ایسے لوگوں کی لڑکیوں کی شادی میں زکوة، صدقات، عطیات، کے رقم سے تعاون کرسکتے ہیں؟ اوراگر کرسکتے ہیں تو اس کے تعاون کی کیا صورت ہوگی؟ اسی طرح بعض حضرات بظاہر اچھے گھر کے ہوتے ہیں لیکن وہ کسی جان لیوا مرض میں مبتلاء ہوتے ہیں اور ان کے پاس علاج کے لئے روپئے نہیں ہوتے تو کیا زکوة، صدقات، عطیات کے وپئے سے ان کا تعاون کرسکتے ہیں؟ اگر ہاں تو اس کے تعاون کی صورت کیا ہوگی؟ براہ کرم مذکورہ بالا دونوں مسائل کا مدلل اور تشفی بخش جواب دیں۔

    جواب نمبر: 151210

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 902-924/B=9/1438

    ایسے حالات میں لڑکی کی اس کے باپ کی مدد صدقات زکوة اور عطیات کے ذریعہ آپ تعاون کرسکتے ہیں یہ بڑے اجر و ثواب کا کام ہوگا۔ تعاون کی صورت یہ ہے کہ باپ کے ہاتھ میں یا بیٹی کے ہاتھ میں زکوة کی رقم دے دیں اور اسے مالک بنادیں پھر وہ شادی کے جس مصرف میں چاہیں خرچ کرسکتے ہیں۔

    ----------------------

    جواب صحیح ہے البتہ اس کا خیال رکھا جائے کہ جب تک لڑکی کا اس کا باپ صاحب نصاب نہ بنے تب تک اسے زکوة اور دیگر صدقات واجبہ دے سکتے ہیں اور جب لڑکی یا اس کا باپ صاحب نصاب ہو جائے تو اسے مزید زکوة یا دیگر صدقات واجبہ نہیں دے سکتے۔ (ن)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند