• عبادات >> زکاة و صدقات

    سوال نمبر: 149580

    عنوان: جہیز میں جو فریج، واشنگ مشین اور کولر ملے ہیں ان کی مالیت نصاب زکات میں شمار ہوگا یا نہیں؟

    سوال: میں ایک پرائیویٹ اسکول میں دس ہزار ماہانہ پر نوکری کرتا ہوں پاکستان میں، اور مجھ پر ایک لاکھ روپیہ قرض بھی ہے، لیکن میں تھوڑا تھوڑا کاروبار بھی کرتا ہوں اور پیسہ کاروبار کے لیے قرض کئے تھے لیکن زیادہ پیسہ کھا لیے ہیں۔ میری بیوی کے جہیز میں فریج اور واشنگ مشین اور ایئر کولر بالکل نئے پڑے ہیں مطلب استعمال نہیں ہوئے ہیں۔ چار سال پہلے میری شادی ہوئی تھی، اور بیوی کا تقریباً چار تولہ سونا بھی ہے تو کیا اس صورت میں مجھ پر زکات لاگو ہوگی؟ جب کہ میری بیوی کا بھی خرچ ہے اور ایک شیر خوار بچہ کا بھی۔ اور ہمارے گھر کا خرچہ والد صاحب زبردستی کرتے ہیں۔ مہربانی کرکے جواب دیں۔

    جواب نمبر: 149580

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 812-771/M=6/1438

    جہیز میں جو فریج، واشنگ مشین اور کولر ملے ہیں ان کی مالیت نصاب زکات میں شمار نہیں ہوگی، چاہے وہ استعمال نہ ہوئے ہوں، صورت مسئولہ میں آپ ایک لاکھ روپئے کے مقروض ہیں تو اگر آپ کے پاس سونا، چاندی، روپیہ یا تجارتی مال اتنا نہیں ہے کہ اس کے ذریعہ سے قرض ادا کرنے کے بعد بقدر نصاب آپ کی ملکیت میں بچے تو آپ پر زکاة واجب نہیں، ہاں بیوی کے پاس چار تولہ سونا ہے اس کے علاوہ اگر کچھ چاندی یا روپیہ وغیرہ ہے تو بیوی پر زکاة واجب ہے؛ لیکن بیوی کے مال کی زکاة نکالنا آپ پر واجب نہیں خود بیوی پر لازم ہے کہ زکاة نکالے، البتہ آپ اس کے مال کا حساب کرکے اس کے مال سے زکاة نکال دیں یا اس کی اجازت سے اپنے مال سے زکاة ادا کردیں تو ادائیگی ہوجائے گی۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند