• عبادات >> زکاة و صدقات

    سوال نمبر: 148337

    عنوان: زكاۃ كا وكیل بدلے میں كوئی دوسری چیز دے تو كیا زكاۃ دہندہ كی زكاۃ ادا ہوجائے گی؟

    سوال: زید نے عمرو کو زکوة کی رقم دی کہ وہ اسے اپنے مصرف میں خرچ کر دے توعمرو تاجر ہے اس نے اپنی ہی دکان سے عام مارکیٹ سے کم ریٹ میں اشیاء خرید کر یعنی کم نفع لے کر مثلًا اگر ۱۰۰۰ روپے کی عام طور پر ماکیٹ میں ۱۰ ٹوپی ملتی ہو تو اس نے اپنی دکان کی ٹوپی کا ثمن کم گن کر ۱۰۰۰ روپے کی ۱۳ ٹوپیاں لی اور غرباء میں تقسیم کر دی تو کیا مزکی کی زکوة ادا ہوگی یا نہیں اور عمرو کے لئے نفع لینا درست ہوگا یا نہیں ؟

    جواب نمبر: 148337

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 575-597/L=5/1438

    صورت مسئولہ میں چونکہ عمرو کی حیثیت وکیل کی ہے اور وکیل چونکہ امین ہوتا ہے اور امین پر اصل رقم کو مستحق تک پہنچانا ضروری ہے؛ اس لیے عمرو کے لیے جائز نہیں کہ وہ بلا اجازت زکاة کی رقم رکھ کر اپنی دوکان کی ٹوپی غرباء میں تقسیم کردے، ایسا کرنے سے مزکی کی زکاة ادا نہ ہوگی اورعمرو متبرع شمار ہوگا۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند