• عبادات >> زکاة و صدقات

    سوال نمبر: 12314

    عنوان:

    مجھے آپ سے پروویڈنٹ فنڈ اور زکوة کے متعلق کچھ پوچھنا ہے۔ اگر کسی شخص کے پاس زندگی میں پہلی مرتبہ مثلاً ربی الاول میں اتنے روپئے آتے ہیں کہ جس سے وہ صاحب نصاب بن جاتا ہے لیکن اس پر پورا سال ابھی نہیں گزرتا ہے کہ وہ سارا مال شعبان کے مہینہ میں ختم ہوجاتا ہے، لیکن وہ شخص جہاں پر ملازمت کرتا ہے تو وہاں پر اس کی تنخواہ میں سے ایک مخصوص روپیہ پروویڈنٹ فنڈ کے مد میں کاٹ لئے جاتے ہیں اور اس شخص کے پروویڈنٹ فنڈ میں اتنے روپئے ضرور ہیں جو صاحب نصاب والی مقدار سے زیادہ ہیں او ران پر سال بھی گزر گیا ہے،لیکن چونکہ وہ سارے روپئے کمپنی کی تحویل میں ہوتے ہیں اس لیے وہ شخص ان پروویڈنٹ فنڈ کے پیسوں کو استعمال میں نہیں لا سکتا ۔ تو مجھے یہ پوچھنا ہے کہ مذکورہ صورت میں جب کہ اس شخص کے ذاتی روپئے تو تمام شعبان میں ختم ہوچکے ہوں تو اس کو دوبارہ انتظار کرنا ہوگا کہ اس کے پاس دوبارہ اتنے روپئے آئیں جن سے وہ صاحب نصاب بن جائے اور اس پر پورا ایک سال گزر جائے تو پھر اس پر زکوة فرض ہوگی یا پھر چونکہ پروویڈنٹ فنڈ میں اتنے روپئے ہیں جن کی رو سے یہ صاحب نصاب بن چکا ہے اس لیے دوبارہ اتنے روپیوں کا انتظار نہیں کرنا ہوگا جو اسے صاحب نصاب بنا سکے اور پھر ایک سال گزرنے کے بعد وہ ان پر زکوة ادا کرے؟

    سوال:

    مجھے آپ سے پروویڈنٹ فنڈ اور زکوة کے متعلق کچھ پوچھنا ہے۔ اگر کسی شخص کے پاس زندگی میں پہلی مرتبہ مثلاً ربی الاول میں اتنے روپئے آتے ہیں کہ جس سے وہ صاحب نصاب بن جاتا ہے لیکن اس پر پورا سال ابھی نہیں گزرتا ہے کہ وہ سارا مال شعبان کے مہینہ میں ختم ہوجاتا ہے، لیکن وہ شخص جہاں پر ملازمت کرتا ہے تو وہاں پر اس کی تنخواہ میں سے ایک مخصوص روپیہ پروویڈنٹ فنڈ کے مد میں کاٹ لئے جاتے ہیں اور اس شخص کے پروویڈنٹ فنڈ میں اتنے روپئے ضرور ہیں جو صاحب نصاب والی مقدار سے زیادہ ہیں او ران پر سال بھی گزر گیا ہے،لیکن چونکہ وہ سارے روپئے کمپنی کی تحویل میں ہوتے ہیں اس لیے وہ شخص ان پروویڈنٹ فنڈ کے پیسوں کو استعمال میں نہیں لا سکتا ۔ تو مجھے یہ پوچھنا ہے کہ مذکورہ صورت میں جب کہ اس شخص کے ذاتی روپئے تو تمام شعبان میں ختم ہوچکے ہوں تو اس کو دوبارہ انتظار کرنا ہوگا کہ اس کے پاس دوبارہ اتنے روپئے آئیں جن سے وہ صاحب نصاب بن جائے اور اس پر پورا ایک سال گزر جائے تو پھر اس پر زکوة فرض ہوگی یا پھر چونکہ پروویڈنٹ فنڈ میں اتنے روپئے ہیں جن کی رو سے یہ صاحب نصاب بن چکا ہے اس لیے دوبارہ اتنے روپیوں کا انتظار نہیں کرنا ہوگا جو اسے صاحب نصاب بنا سکے اور پھر ایک سال گزرنے کے بعد وہ ان پر زکوة ادا کرے؟

    جواب نمبر: 12314

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 1154=892/ھ

     

    پراویڈنٹ فنڈ کی وہ رقم جو سرکار ملازم کی تنخواہ سے اپنے اصول کے مطابق کاٹ لیتی ہے اس پر ملازم کی ملکیت نہیں آتی، صرف استحقاق ہوتا ہے، اور وجوبِ زکاة اور نصابِ زکاة میں وہ مال محسوب ہوتا ہے کہ جس پر ملازم کی ملکیت ثابت ہو، پس جب شعبان میں سارا مال ختم ہوگیا تو زکاة کا وجوب بھی ختم ہوا، آئندہ جب مال آئے گا اور نصاب کے بقدر یا زائد کا مالک ہوگا، تب زکاة واجب ہوگی، اور جب مال پر سال گذرے گا تو زکاة کی ادائیگی واجب ہوگی، اور جس تاریخ میں نصاب کا مالک ہوگا اس تاریخ کے بعد سال بھرتک جتنی بڑھوتری ہوتی رہے گی وہ سب حکما اسی تاریخ کی قرار دی جائیگی اور سال گذرنے پر کل مال زکاة پر زکاة کی ادائیگی واجب ہوگی اورپراویڈنٹ فنڈ پر صورتِ مسئولہ میں زکاة واجب نہ ہوگی، نہ ہی نصاب کے حساب میں محسوب ہوگا، البتہ جب ملازم کو پراویڈنٹ فنڈ ملے گا اس وقت سے اس پر زکاة کا حکم متوجہ ہوگا۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند