عبادات >> زکاة و صدقات
سوال نمبر: 11031
کیا ایک صدقہ مختلف لوگوں کی طرف سے دیا جاسکتا ہے مثال کے طور پر سو روپیہ پورے گھر کی طرف سے صدقہ کرسکتے ہیں؟
کیا ایک صدقہ مختلف لوگوں کی طرف سے دیا جاسکتا ہے مثال کے طور پر سو روپیہ پورے گھر کی طرف سے صدقہ کرسکتے ہیں؟
جواب نمبر: 1103101-Sep-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی: 331=256/ھ
کرسکتے ہیں، صدقات نافلہ میں وسعت ہے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
میں ممبئی میں رہتا ہوں۔ ممبئی میں میری پانچ دکانیں ہیں، جو میں نے کرایہ پر دیا ہے۔ کرایہ پر دینے کے لیے یہاں پر جو قانون چلتاہے مثلاً میری ایک دکان ہے، سائز ہے 15*30=450اسکوائر فٹ۔ اس کا کرایہ میں نے نو ہزار روپیہ لیا۔ اور ڈپوزٹ پچاس ہزار روپیہ لیا۔ ڈپوزٹ کو میں استعمال کرتا ہوں اور جب کرایہ پر لینے والا خالی کرتا ہے تواس کو ڈپوزٹ واپس کرتے ہیں۔ میں یہ جاننا چاہتاہوں کہ ڈپوزٹ کو استعمال کرسکتے ہیں کہ نہیں؟ اور کرایہ پر دینے کے لیے اور ڈپوزٹ استعمال کرنے کے بارے میں شرع کا قانون کیا ہے؟ اور کرایہ پر زکوة کس طرح نکالی جاتی ہے؟ برائے کرم مجھ کو بتائیں تاکہ میں اپنی غلطی کو صحیح کرسکوں۔
1376 مناظرکیا ہر ملک میں
نصاب زکوة ایک ہی ہے؟ جب کہ ہر ملک میں زندگی بسر کرنے کے اخراجات مختلف ہوتے ہیں۔(۲)میں نے بینک میں دس لاکھ روپیہ تین سال کے
لیے دس فیصد سود کے حساب سے رکھا ہے۔ کیا یہ منافع میرے لیے جائز ہے؟ کیا اس منافع
سے زکوة کی ادائیگی ہوگی؟ (۳)کیا ان
لوگوں پر زکوة واجب ہے جن لوگوں کے بیس لاکھ روپئے ملک کے بینک میں ہیں او رادھر یورپ
کے بینک سے کار خریدنے /ملک میں جگہ خریدنے/بینک میں رکھنے کے لیے پندرہ بیس لاکھ
قرض لیے ہوئے ہیں ؟ (۴)اٹلی میں بینک سے
لون لے کر گھر خریدا جو کہ تقریباً دو کروڑ کے ہیں۔ اس کے سود ظالمانہ انداز میں
بڑھنے کی وجہ سے کیا اس کا نہ دینا جائز ہے؟ کیا گھر خریدنے کے لیے لون کی وجہ سے
زکوة معاف ہو جائے گی؟ کیا اٹلی کے بینک سے دس ہزار یورو لے کر اس کو نہ دینا کس
حد تک جائز ہے؟ بہت مہربانی ہوگی اگر جواب ملے۔