• معاشرت >> عورتوں کے مسائل

    سوال نمبر: 69552

    عنوان: بہتر یہی ہے کہ نباہ کی کوئی صورت نکال لی جائے ؟

    سوال: میری بڑی داڑھی ہے، میں سنت لباس پہنتاہوں، نمازپڑھتاہوں، روزے رکھتاہوں، نیز میں نے چلہ پوراکیا ہے وغیرہ ۔ تین سال پہلے میری شادی ہوئی تھی، کچھ دنوں تک ہماری ازدواجی زندگی بہتر رہی ، بعد میں ہمارے درمیان تعلقات اچھے نہیں رہے ، میری بیوی اپنے باپ، ماں ، بھائی ، بہن سے محبت کرتی ہے ،مگر مجھ سے محبت نہیں کرتی ہے، وہ چھوٹی چھوٹی بات پر چیخنے چلانے لگتی ہے اور اپنے والدین کو بتاتی ہے، اس کے والدین آتے ہیں ، مگر ہم سے کچھ نہیں سنتے اور اس کو گھر لے جاتے ہیں، کچھ دنوں بعد(اللہ مجھے ہدایت دے) ہمارے درمیان صرف بات ہوتی تھی۔ اپریل 2016ء کو ایک رات میں سورہاتھا، اچانک ایک بجے آنکھ کھل گئی، اور بیوی کو لیپ ٹاپ استعمال کرتے ہوئے دیکھ کر میں حیران رہ گیا، پوچھنے پر اس نے بتایا کہ وہ فلم دیکھ رہی ہے، میں نے اس کو سونے کے لیے اور پھر ہم دونوں سوگئے، جب میں صبح اٹھا اور لیپ ٹاپ دیکھا تومعلوم ہوا کہ وہ کسی سے بات کررہی تھی، مجھے غصہ آگیا اور اس کی پٹائی کردی، اس نے معافی مانگی، اور کہا کہ وہ مکمل طورپر بدل جائے گی اور دیندار ہوجائے گی، وغیرہ ۔ میں اللہ اور اس کے رسول ایمان رکھتاہوں، اس لیے میں نے اس کو معاف کردیا، اور ایک نئی زندگی گذارنے کے بارے میں سوچا۔ ابھی حال ہی میں اس نے فیس بک کے ذریعہ ہوئی ساری بات چیت کو ختم کردیاہے، مگر ہمارے درمیان ایک معمولی سی بات پر جھگڑا ہوگیا، اور وہ مجھے بدنام کرتی ہے کہ آپ کی وجہ سے ایسا ہوا، ہمیشہ پٹائی کرتے ہیں ، کبھی محبت نہیں کرتے ہیں ،فیس بک پر بات چیت کو نظر انداز کیا ۔ ہماری دو سالہ ایک بیٹی ہے، میں اس کو ایک اچھا ماحول دینا چاہتاہوں۔ اب اس کو میں طلاق دینا چاہتاہوں۔ براہ کرم، اس بارے میں میری مدد کریں کہ شریعت اس بارے میں کیا کہتی ہے؟

    جواب نمبر: 69552

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 1452-1456/H=01/1438

    اگر وہ سچی پکی توبہ کرکے اپنی اصلاح کرلے اور آئندہ حُسنِ معاشرت سے گذر بسر کرنے پر آمادہ ہوجائے تو اب بھی بہتر یہی ہے کہ نباہ کی کوئی صورت نکال لی جائے اور طلاق نہ دی جائے البتہ اگر اس کی بالکل ہی توقع ختم ہوگئی ہو اور طلاق ہی دینے کی سخت حاجت درپیش ہوتو اچھا یہ ہے کہ تمام مالی معاملات وغیرہ کو ختم کرکے صرف ایک طلاق دے دیں ایک سے زائد طلاق ہرگز نہ دیں تاکہ عدت گذار کر وہ بھی اپنے نکاحِ ثانی میں آزاد ہوجائے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند