• معاشرت >> عورتوں کے مسائل

    سوال نمبر: 4068

    عنوان:

    شریعت میں زیادہ سے زیادہ حیض کی اکثر مدت کیا ہے ؟اگراکثر مدت سے زیادہ حیض آئے تواسے کہاجائے گا؟اکثر مدت سے زیادہ حیض آنے پر کیا عورت نماز پڑھ سکتی ہیں، قرآن کی تلاوت کر سکتی ہیں اور اپنے شوہر کے ساتھ ہمبستری کرسکتی ہیں؟ (۲) اگر عورت کو چار پانچ دن پتلی ماہواری آئے اور تین چار دن کے وقفہ کے بعد ایک دن میں دوتین مرتبہ ڈھائی سنٹی میٹرلمبااس سے زیادہ منجمد خون آئے تو اس صورت میں وہ نماز پڑھ سکتی ہیں، قرآن کی تلاوت کر سکتی ہیں اور اپنے شوہر کے ساتھ ہمبستری کرسکتی ہیں؟ برا ہ کرم، تفصیل سے جواب دیں۔

    سوال:

    شریعت میں زیادہ سے زیادہ حیض کی اکثر مدت کیا ہے ؟اگراکثر مدت سے زیادہ حیض آئے تواسے کہاجائے گا؟اکثر مدت سے زیادہ حیض آنے پر کیا عورت نماز پڑھ سکتی ہیں، قرآن کی تلاوت کر سکتی ہیں اور اپنے شوہر کے ساتھ ہمبستری کرسکتی ہیں؟ (۲) اگر عورت کو چار پانچ دن پتلی ماہواری آئے اور تین چار دن کے وقفہ کے بعد ایک دن میں دوتین مرتبہ ڈھائی سنٹی میٹرلمبااس سے زیادہ منجمد خون آئے تو اس صورت میں وہ نماز پڑھ سکتی ہیں، قرآن کی تلاوت کر سکتی ہیں اور اپنے شوہر کے ساتھ ہمبستری کرسکتی ہیں؟ برا ہ کرم، تفصیل سے جواب دیں۔

    جواب نمبر: 4068

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 781=662/ ب

     

    (۱) حیض کی کم سے کم مدت تین دن، اور زیادہ سے زیادہ مدت دس دن ہے، اگر کسی عورت کو تین سے کم یا دس دن سے زیادہ خون آیا تو وہ حیض شمار نہ ہوگا، بلکہ بیماری شمار ہوگا۔ اس میں نماز پڑھنا ضروری ہے، تلاوت بھی کرسکتی ہے اور اپنے شوہر کے ساتھ ہمبستری بھی کرسکتی ہے، مکر ہمبستری میں احتیاط کرنی چاہیے۔

    (۲) اگر دن دن کی مدت کے اندر ایسا ہوا تو وہ حیض میں ہی شمار ہوگا۔ اور دس دن کے بعد بیماری میں شما رہوگا، وہ غسل کرکے اور پھر ہرنماز کے وقت تازہ وضو کرکے نماز اور تلاوت بھی کرسکتی ہے۔ شوہر کے ساتھ ہمبستری بھی کرسکتی ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند