• معاشرت >> عورتوں کے مسائل

    سوال نمبر: 3142

    عنوان:

    موٴدبانہ گزارش ہے کہ ہمارے مدرسے میں طالبات کے دلوں میں ایک وہم ہے کہ مخصوص ایام میں قرآن پاک کا پڑھنا، پڑھانا اور چھونا جائز ہے یا نہیں؟ اس سلسلے میں ہماری طالبات نے مختلف مدارس سے پوچھا ہے تواکثر کا کہنا ہے کہ جائز نہیں اور کچھ کہتے ہیں کہ جائز ہے اوراگر جائز نہیں ہے تو امتحان کے دنوں میں طالبات کس طرح پڑھیں؟ برائے مہربانی اس معاملے میں ہماری ہدایت فرمائیں۔ اللہ تعالیٰ آپ سے دونوں جہان میں راضی رہے۔

    سوال:

    موٴدبانہ گزارش ہے کہ ہمارے مدرسے میں طالبات کے دلوں میں ایک وہم ہے کہ مخصوص ایام میں قرآن پاک کا پڑھنا، پڑھانا اور چھونا جائز ہے یا نہیں؟ اس سلسلے میں ہماری طالبات نے مختلف مدارس سے پوچھا ہے تواکثر کا کہنا ہے کہ جائز نہیں اور کچھ کہتے ہیں کہ جائز ہے اوراگر جائز نہیں ہے تو امتحان کے دنوں میں طالبات کس طرح پڑھیں؟ برائے مہربانی اس معاملے میں ہماری ہدایت فرمائیں۔ اللہ تعالیٰ آپ سے دونوں جہان میں راضی رہے۔

    جواب نمبر: 3142

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 1480/ ھ= 1157/ ھ

     

    قدرے تفصیل ہے، بغیر حائل کے چھونا تو ناجائز ے اور قلم یا کپڑے وغیرہ سے مس کرے (چھوے) تو جائز ہے نیز ایک آیت یا اس سے زائد بہ نیت تلاوت پڑھنا یا پڑھانا بھی ناجائز ہے چھوٹی آیات یعنی چھ حروف کی مقدار سے کم کم رہے اس کو پڑھنے کے جواز میں اختلاف ہے اور عدم جواز راجح ہے، مفردات میں سے ایک ایک کلمہ پڑھنا بالاتفاق جائز ہے مثلاً ایک سانس میں الحمدُ پڑھا پھر سانس روک لیا اور دوسری مرتبہ لِلّٰہ پڑھا اور آواز کو ختم کردے اس طرح جس قدر چاہے پڑھے بالاتفاق درست ہے او راس طرح وقفہ دے دے کر پڑھانا بھی جائز ہے۔ جن آیات میں دعاء کا مضمون ہے ان کو بہ نیت دعاء مسلسل پڑھ لے تب بھی جائز ہے، جیسے رَبَّنا آتِنَا فِی الدُّنْیَا الخ وغیرہا۔ البتہ تسلسل کے ساتھ بہ نیت قراءة پڑھنا جائز نہیں۔ یہ تمام تفصیل فتاویٰ شامی وغیرہ سے ماخوذ ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند