• معاشرت >> عورتوں کے مسائل

    سوال نمبر: 23729

    عنوان: خواتین کے سر بالوں کی کٹنگ کے ناجائز ہونے کے بارے میں دو وجوہات پیش کی جاتی ہیں۔ (۱) کافروں کی مشابہت، (۲) مردوں کی مشابہت ۔میرا سوال یہ ہے کہ اگر صرف زینت کی غرض سے ایسی کٹنگ کروائی جائے جس میں یہ دونوں وجوہات موجود نہ ہوں اور پھر فیشن کی نیت بھی نہ ہو تو کیا اس صورت میں کٹنگ درست ہوگی؟

    سوال: خواتین کے سر بالوں کی کٹنگ کے ناجائز ہونے کے بارے میں دو وجوہات پیش کی جاتی ہیں۔ (۱) کافروں کی مشابہت، (۲) مردوں کی مشابہت ۔میرا سوال یہ ہے کہ اگر صرف زینت کی غرض سے ایسی کٹنگ کروائی جائے جس میں یہ دونوں وجوہات موجود نہ ہوں اور پھر فیشن کی نیت بھی نہ ہو تو کیا اس صورت میں کٹنگ درست ہوگی؟

    جواب نمبر: 23729

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی(ب): 1304=1039-7/1431

    حدیث شریف میں مطلقاً بلا کسی سبب کے عورتوں کو اپنے بال کاٹنے کی ممانعت وارد ہے: کما في النسائي عن علي - رضي اللہ عنہ- قال نہی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم أن تحلق المرأة رأسہا، مردوں کی مشابہت یا بطور زینت دونوں صورتوں میں عورتوں کے لیے بال کاٹنے کی اجازت نہیں، لمبے بال تو عورتوں کے لیے زینت ہیں، آسمانوں میں فرشتوں کی تسبیح ہے لہٰذا بالوں کو کاٹنا عورتوں کے لیے کیوں کر زینت ہوسکتا ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند