• معاشرت >> عورتوں کے مسائل

    سوال نمبر: 176065

    عنوان: حمل كی حالت عورتوں كا ملتانی مٹی كھانا؟

    سوال: میرا سوال یہ ہے کہ کیا مٹی کھانے سے گناہ ہوتاہے؟ حمل میں بعض عورتیں ملتانی مٹی (گچی) بھون کر کھاتی ہیں ، کیا یہ جائز ہے؟ اگر کوئی دوسری عام مٹی کھاتا ہو تو کیا وہ گناہ گار ہوگا؟

    جواب نمبر: 176065

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:361-309/L=4/1441

    مٹی بذات خود کوئی حرام چیز نہیں ہے، لیکن اس کا کھانا انسانی صحت کے لیے عموماً نقصان دہ ہوتا ہے، اس لیے فقہاءِ کرام نے مٹی کے کھانے کو مکروہ قرار دیا ہے، لہذا اگر اتنی مقدار مٹی کھانے کی اجازت نہ ہوگی جو مضر صحت ہو، اگر کبھی کھالیں جس سے صحت کو نقصان پہنچنے کا اندیشہ نہ ہو تو اس کی گنجائش ہوگی۔

    "أکل الطین مکروہ ہکذا ذکر فی فتاویٰ أبی اللیث، -رحمہ اللہ - وذکر شمس الأئمة الحلوائی فی شرح صومہ: إذا کان یخاف علی نفسہ أنہ لو أَکَلَہ أَوْرَثَہ ذلک علة أو آفة لایباح لہ التناول، وکذلک ہذا فی کل شیءٍ سوی الطین، وإن یتناول منہ قلیلا أو کان یفعل ذلک أحیانا لا بأس بہ، کذا في المحیط․ الطین الذی یحمل من مکة ویسمی طین حمزة ہل الکراہیة فیہ کالکراہیة فی أکل الطین علی ما جاء في الحدیث؟ قالگ الکراہیة فی الجمیع متحة، کذا في جواہر الفتاوی وسئل بعض الفقہاء عن أکل الطین البخاري ونحوہ قال لا بأس بذلک ما لم یضر وکراہیة أکلہ لا للحرمة بل التہییج الداء، وعن ابن المبارک کان ابن أبي لیلی یرد الجاریة من أکل الطین وسئل أبو القاسم عمن أکل الطین قال لیس ذلک من عمل العقلاء، کذا في الحاوي للفتاوی والمرأة إذا اعتادت أکل الطین تمنع من ذلک إذا کان یوجب نقصانا فی جمالہا، کذا في المحیط․ (الفتاوی الہندیة: ۵/ ۳۴۰-۲۴۱)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند