• معاشرت >> عورتوں کے مسائل

    سوال نمبر: 175711

    عنوان: فرج سے رطوبت خارج ہونے كی صورت میں نماز كا حكم؟

    سوال: میرا نام ناہد ہے اور میں پچھلے ۵ ماہ سے حمل سے ہو ں،مجھے میری خاتون طبیب نے ایک ایسی دوا دی ہے جس کی ایک گولی صبح اور ایک گولی شام میں اندام نہانی میں اندر رکھنی ہے دوا کا نام ہے (HALD 200) اِس دوا کے استعمال کرنے کے کچھ دیر بعد اندرونی حصّے سے کچھ پانی جیسا آنے لگتا ، میرا سوال یہ ہے کہ کیا مجھے صبح شام غسل کر ہی نماز ادا کر سکتی ہوں؟ یا پھر اسی حالت میں نماز ادا کر سکتی ہوں؟ میں آپ کے جواب کی منتظر ہوں۔ شکریہ

    جواب نمبر: 175711

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 397-320/D=05/1441

    لیڈی ڈاکٹر سے تحقیق کرنے پر معلوم ہوا کہ اس طرح کی دوا بچہ دانی کا منہ کھولنے کے لئے بھی دی جاتی ہے اور اسی کے اندر سے پانی اور کبھی خون آجاتا ہے۔ اگر یہی بات تو یہ پانی نجس ہے اس کے نکلنے سے وضو کرنا واجب ہوگا غسل واجب نہیں ہوگا لہٰذا آپ شرمگاہ کی نجاست دھوکر وضو کرکے نماز ادا کرلیں غسل کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔

    اور اگر پانی مسلسل آتا رہتا ہے اتنی دیر کے لئے بھی نہیں رکتا کہ آپ وضو کرکے صرف فرض نماز جلدی سے ادا کرلیں تو پھر آپ معذور شرعی ہوں گی اور ہر نماز کے وقت وضو کرکے نماز ادا کرلیں خواہ پانی آتا رہے تو بھی۔ پھر نئے وقت میں نیا وضو کریں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند