• معاشرت >> عورتوں کے مسائل

    سوال نمبر: 17517

    عنوان:

    پوچھنا یہ ہے کہ آج کل کراچی کے بہت سے علاقوں میں رمضان میں خواتین کی تراویح ہو رہی ہے، مختلف مختلف انداز میں جیسے کہ (۱)کسی حافظ کو امام بنادیا او رخواتین نے اپنی جماعت کرکے تراویح ادا کی۔ (۲)کسی نابالغ کم عمر بچے کو امام بنا دیا اس کے پیچھے خواتین تراویح ادا کر رہی ہیں۔ (۳)کچھ مسجد میں بھی خواتین کے لیے تراویح کا انتظام ہورہا ہے۔ نیچے اصل ہال میں امام صاحب تراویح ادا کررہے ہیں او رپیچھے مرد حضرات کھڑے ہیں جب کہ خواتین کے لیے مسجد کے اوپر والے حصہ میں انتظام ہے۔ (۴)کچھ جگہیں گھر کے اندر اس طرح تراویح ادا کی جارہی ہے کہ اما م صاحب جو کہ بالغ ہیں تراویح پڑھا رہے ہیں، پیچھے مرد پڑھ رہے ہیں او رگھر کے دوسرے کمرے میں یا پردہ لگا کر مردوں کے پیچھے خواتین تراویح ادا کررہی ہیں۔ ایا یہ سب باتیں صحیح ہیں یااس میں کچھ گنجائش ہے یا ان میں سے کوئی بھی طریقہ صحیح ہے؟ خواتین کو نماز تراویح کس طرح ادا کرنا صحیح ہے اور کس طرح صحیح نہیں اور اس میں کیا کچھ گنجائش ہے؟

    سوال:

    پوچھنا یہ ہے کہ آج کل کراچی کے بہت سے علاقوں میں رمضان میں خواتین کی تراویح ہو رہی ہے، مختلف مختلف انداز میں جیسے کہ (۱)کسی حافظ کو امام بنادیا او رخواتین نے اپنی جماعت کرکے تراویح ادا کی۔ (۲)کسی نابالغ کم عمر بچے کو امام بنا دیا اس کے پیچھے خواتین تراویح ادا کر رہی ہیں۔ (۳)کچھ مسجد میں بھی خواتین کے لیے تراویح کا انتظام ہورہا ہے۔ نیچے اصل ہال میں امام صاحب تراویح ادا کررہے ہیں او رپیچھے مرد حضرات کھڑے ہیں جب کہ خواتین کے لیے مسجد کے اوپر والے حصہ میں انتظام ہے۔ (۴)کچھ جگہیں گھر کے اندر اس طرح تراویح ادا کی جارہی ہے کہ اما م صاحب جو کہ بالغ ہیں تراویح پڑھا رہے ہیں، پیچھے مرد پڑھ رہے ہیں او رگھر کے دوسرے کمرے میں یا پردہ لگا کر مردوں کے پیچھے خواتین تراویح ادا کررہی ہیں۔ ایا یہ سب باتیں صحیح ہیں یااس میں کچھ گنجائش ہے یا ان میں سے کوئی بھی طریقہ صحیح ہے؟ خواتین کو نماز تراویح کس طرح ادا کرنا صحیح ہے اور کس طرح صحیح نہیں اور اس میں کیا کچھ گنجائش ہے؟

    جواب نمبر: 17517

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی(د):2098=1672-11/1430

     

    (الف) خواتین کو نماز تراویح انفراداً گھر پر ادا کرنا چاہیے، جب فرائض کی جماعت کے لیے انھیں مسجد جانے کی اجازت نہیں ہے تو تراویح کے لیے کس طرح ہوسکتی ہے۔ (ب) مرد امام کے پیچھے اس کی محرم عورتیں تراویح پڑھ سکتی ہیں۔

    (۱) جہاں صرف نامحرم عورتیں ہوں اس جگہ تنہا امام غیرمحرم کا نماز پڑھانا سخت مکروہ ہے، قال في الدر: تکرہ إمامة الرجل لمن في بیت لیس معہن رجل غیرہ ولامحرم منہ کأختہ ․ (شامي: ۱/۴۱۹)

    (۲) نابالغ کی امامت درست نہیں ہوتی، اس کے پیچھے نماز نہیں ادا ہوگی۔

    (۳) جب فرائض کے لیے عورتوں کو مسجد آنے کی اجازت نہیں ہے تو تراویح کے لیے کس طرح ہوگی، پس یہ طریقہ بھی مکروہ ہوا۔

    (۴) یہ طریقہ درست ہے بشرطیکہ مرد لوگ اپنی فرض مسجد میں پڑھ کر آئیں، ورنہ عشا کی نماز غیرمسجد میں پڑھنے سے ان کے ثواب میں کمی رہے گی۔ نیز دوسری غیرمحرم عورتوں کے آنے میں کسی فتنہ کا اندیشہ نہ ہو، عورتوں کو جواب میں مذکور طریقہ (الف) کے مطابق تراویح ادا کرنا چاہیے۔ (ب) طریقہ جائز ہے۔ نمبر1، 2، 3، منع ہے۔ نمبر 4 کی گنجائش ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند