• معاشرت >> عورتوں کے مسائل

    سوال نمبر: 17505

    عنوان:

     ایک ہندوستانی جو بیرون ملک میں کام کررہاہے اور اس کو وہاں پر فیملی رکھنے کا درجہ حاصل نہیں ہے۔ اور وہ مالی اعتبار سے اس حالت میں نہیں ہے کہ وہ اپنی فیملی کو خلیج ملک میں اپنے ساتھ رکھ سکے، تو کیا اس کی وجہ سے اس کی شادی کرنے میں ہچکچاہٹ درست ہے کیوں کہ اس کو اس بات کا ڈر ہے کہ بیوی کو تین چار ماہ تک اپنے وطن میں تنہا چھوڑنے کی وجہ سے وہ آخرت میں جواب دہ ہوگا۔ برائے کرم اس بارے میں شریعت کی روشنی میں جواب عنایت فرماویں کیوں اس کی عمرزیادہ ہورہی ہے۔

    سوال:

     ایک ہندوستانی جو بیرون ملک میں کام کررہاہے اور اس کو وہاں پر فیملی رکھنے کا درجہ حاصل نہیں ہے۔ اور وہ مالی اعتبار سے اس حالت میں نہیں ہے کہ وہ اپنی فیملی کو خلیج ملک میں اپنے ساتھ رکھ سکے، تو کیا اس کی وجہ سے اس کی شادی کرنے میں ہچکچاہٹ درست ہے کیوں کہ اس کو اس بات کا ڈر ہے کہ بیوی کو تین چار ماہ تک اپنے وطن میں تنہا چھوڑنے کی وجہ سے وہ آخرت میں جواب دہ ہوگا۔ برائے کرم اس بارے میں شریعت کی روشنی میں جواب عنایت فرماویں کیوں اس کی عمرزیادہ ہورہی ہے۔

    جواب نمبر: 17505

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی(د):2099=1673-11/1430

     

    چار ماہ یا اس سے زیادہ مدت تک بیوی سے علاحدہ دور رہنا اچھا نہیں ہے، ہاں بیوی بخوشی اجازت دیدے اور شوہر کو بھی ہرطرح سے اطمینان ہو تو گنجائش ہے۔ آپ اپنے حالات پر غور کرلیں، بہتر یہی ہے کہ بیوی کو ساتھ رکھنے کا انتظام کرنے کے بعد ہی شادی کریں۔ کیونکہ شادی کے بعد طویل جدائی اور لمبی دوری سے بسا اوقات اور بھی کچھ مسائل پیدا ہوجاتے ہیں جو ماحول کے اثر سے ہوتے ہیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند