• معاشرت >> عورتوں کے مسائل

    سوال نمبر: 173185

    عنوان: دوران حمل آنے والے خون كا حكم؟

    سوال: گھر میں ایک خاتون کو عادت کے خلاف حیض ۵ دن کے بعد آیا- خاتون کی عمر ۳۴ برس ہے اور ایسا کبھی پہلے نہیں ہوا- شوہر کو خدشہ تھا کے حمل سے نہ ہوں تو پریگننسی ٹیسٹ کروایا جو کے پازیٹو آیا یعنی حمل سے ہے- خون دستور کے مطابق جتنے دن حیض آتا ہے اتنے ہی دن آکر رک گیا اور اب ایک ہفتہ ہو رہا ہے - -۱ جن دنوں میں خون جاری رہا ان میں نماز، وضو ، مجامعت ، غسل جنابت وغیرہ کا کیا حکم ہے؟ -۲ ڈاکٹر نے بھی تصدیق کی خون جاری ہونے کے دنوں میں کے حمل ٹھہر گیا- کیا اس کا اعتبار کیا جائے ؟ -۳ ہمیں مڈیکل انشورنس کوور لینا ہے اور اقرار نامہ دینا ہے کے حاملہ نہیں ہے تو کوور ملیگا؟ کیوں کے خون جاری ہونے کی وجہ سے شک ہے کے واقعی میں حاملہ ہے یا نہیں اس لئے طبیعت اس طرف مائل ہے کے حاملہ نہ ہونے کا اقرار درج کردیں- براہ کرم مسائل مذکورہ کا جواب ارسال کریں- آپ کا ممنون ہوں گے۔

    جواب نمبر: 173185

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:29-14T/sn=2/1441

    پریگنینسی ٹیسٹ میں جب حمل کی بات سامنے آئی نیز ڈاکٹر نے بھی حمل کی تصدیق کی تو حمل کے بہ جائے نارمل دکھانا کیسے جائز ہوسکتا ہے؟رہا خون تو دوران حمل بھی بسا اوقات خون آتا ہے ؛ لیکن وہ خون حیض کا نہیں ہوتا؛ بلکہ وہ استحاضہ(ایک بیماری) کا خون ہوتا ہے، اس دوران مجامعت کرنا شرعا جائز ہوتاہے نیز نماز بھی ضروری ہے؛ البتہ وضو کے سلسلے میں یہ تفصیل ہے کہ اگر خون مسلسل جاری ہو بایں طور کہ ایک نماز کا وقت اس حال میں گزجائے کہ اتنا وقفہ بھی نہ ہو کہ وضو کرکے نماز ادا کرسکے تووہ معذور کے حکم میں ہوتی ہے،یعنی وقت داخل ہونے پر صرف ایک مرتبہ وضو کرلینا کافی ہوتا ہے، اس وضو سے وقت کے اندر وہ جتنی چاہے نماز پڑھ سکتی ہے ؛ ہاں اگر کوئی دوسرا ناقض وضو پایا جائے تو پھر دوبارہ وضو کرنا ہوگا۔ واضح رہے کہ معذور کے حکم میں داخل ہونے کے لیے تو مذکورہ بالا شرط ہے ؛ لیکن دوامِ عذر کے لیے یہ شرط نہیں ہے؛ بلکہ صرف اتنی بات کافی ہے کہ ہر نماز کے وقت ایک مرتبہ خون آئے۔

    (والناقص) عن أقلہ (والزائد) علی أکثرہ أو أکثرالنفاس أوعلی العادة وجاوز أکثرہما. (وما تراہ) صغیرة دون تسع علی المعتمد وآیسة علی ظاہر المذہب (حامل) ولو قبل خروج أکثر الولد (استحاضة.)(الدر المختار وحاشیة ابن عابدین (رد المحتار) 1/ ط:زکریا، دیوبند)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند