معاشرت >> عورتوں کے مسائل
سوال نمبر: 165877
جواب نمبر: 165877
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa : 143-119/M=2/1440
جائز امور میں بیوی پر شوہر کی اطاعت لازم ہے اور بیوی کی تادیب و تنبیہ کی غرض سے شوہر اپنا بستر الگ کرسکتا ہے آپ کو پہلے ہی دو طلاقیں ہوچکی ہیں کہیں ایسا نہ ہو کہ شوہر آپ کو غصے میں تیسری اور آخری طلاق بھی دے ڈالے ۔ اگر خدا نخواستہ تیسری طلاق بھی ہوگئی تو رشتہ نکاح بالکلیہ ٹوٹ جائے گا اور حرمت مغلظہ واقع ہوجائے گی اس لئے آئندہ شوہر کی ناراضگی سے بہت زیادہ ڈرنے اور بچنے کی ضرورت ہے۔ بیوی پر اپنی ساس کی خدمت لازم نہیں، اس لئے شوہر کو اس پر مجبور نہیں کرنا چاہئے۔ اگر بیوی اپنی ساس کی خدمت کرے اور ان کو خوش رکھ کر ان کی دعائیں لے تو یہ بیوی کے لئے سعادت مندی کی بات ہے اخلاقاً بیوی کو ایسا کرنا چاہئے لیکن اگر بیوی خدمت نہیں کرتی ہے تو شوہر اسے مجبور نہیں کرسکتا اور ساس بہو کے جھگڑے اور اختلافات سے بچنے کے لئے سلامتی کا راستہ یہ ہے کہ چولہا الگ کر لیا جائے اور ایک جگہ رہنے کی صورت میں جھگڑے پیدا ہوتے ہوں تو رہائش الگ کرلی جائے اور الگ رہ کر اپنی ماں کی جس قدر خدمت و خبر گیری ممکن ہو کرے اور بیوی کے ساتھ حسن معاشرت قائم رکھے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند