• معاشرت >> عورتوں کے مسائل

    سوال نمبر: 165877

    عنوان: جائز امور میں شوہر كی اطاعت ضروری ہے

    سوال: میرے اور میری ساس کے بیچ میں شادی کے کچھ دن بعد ہی گھر کے کام کاج پر مسائل شروع ہوگئے تھے جس کی وجہ سے میرے شوہر نے اپنا روم الگ کرلیا تھا ، کیوں کہ ان کے مطابق بیوی کو سزا دینے کے لیے ایسا کرنا اسلام میں جائز ہے ، میں نے اپنی ساس کو خوش کرنے کی کوشش کی پر وہ مجھ سے کبھی خوش نہیں ہوئیں، جس کی وجہ سے میرے شوہر نے مجھ سے زیادہ بات کرنا ، میرے ساتھ کھانا کھانا سب چھوڑ دیا اور اب میں چار سال سے اپنے گھر کے تہ خانہ میں اپنے دو بچوں کے ساتھ اکیلے رہ رہی ہوں جب کہ میرے شوہر اوپر اپنے ماں باپ اور بھائی بہنوں کے ساتھ اوپر رہتے ہیں، ان کا کھانا پینا سب اوپر ہے، میرے شوہر کی شرط ہے کہ میری ماں کو خوش کرو تو میں تمہارے اوربچوں کے ساتھ نیچے رہوں گا ورنہ نہیں، شوہر کے ہوتے ہوئے شوہر کا دور رہنا میرے بہت تکلیف دہ بات ہے، اور انہی سب باتوں کی وجہ سے ہماری دو طلاقیں ہوچکی ہیں، اور صرف ایک باقی ہے ، اسلام اس بارے میں کیا کہتاہے ؟ کیا شوہر کاشادی کے بعد اپنی بیوی سے الگ رہنا جائز ہے؟ کیا شوہر کی ماں کو خوش کرنے کی شرط رکھنا جائز ہے؟ براہ کرم، رہنمائی فرمائیں۔

    جواب نمبر: 165877

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 143-119/M=2/1440

    جائز امور میں بیوی پر شوہر کی اطاعت لازم ہے اور بیوی کی تادیب و تنبیہ کی غرض سے شوہر اپنا بستر الگ کرسکتا ہے آپ کو پہلے ہی دو طلاقیں ہوچکی ہیں کہیں ایسا نہ ہو کہ شوہر آپ کو غصے میں تیسری اور آخری طلاق بھی دے ڈالے ۔ اگر خدا نخواستہ تیسری طلاق بھی ہوگئی تو رشتہ نکاح بالکلیہ ٹوٹ جائے گا اور حرمت مغلظہ واقع ہوجائے گی اس لئے آئندہ شوہر کی ناراضگی سے بہت زیادہ ڈرنے اور بچنے کی ضرورت ہے۔ بیوی پر اپنی ساس کی خدمت لازم نہیں، اس لئے شوہر کو اس پر مجبور نہیں کرنا چاہئے۔ اگر بیوی اپنی ساس کی خدمت کرے اور ان کو خوش رکھ کر ان کی دعائیں لے تو یہ بیوی کے لئے سعادت مندی کی بات ہے اخلاقاً بیوی کو ایسا کرنا چاہئے لیکن اگر بیوی خدمت نہیں کرتی ہے تو شوہر اسے مجبور نہیں کرسکتا اور ساس بہو کے جھگڑے اور اختلافات سے بچنے کے لئے سلامتی کا راستہ یہ ہے کہ چولہا الگ کر لیا جائے اور ایک جگہ رہنے کی صورت میں جھگڑے پیدا ہوتے ہوں تو رہائش الگ کرلی جائے اور الگ رہ کر اپنی ماں کی جس قدر خدمت و خبر گیری ممکن ہو کرے اور بیوی کے ساتھ حسن معاشرت قائم رکھے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند