• معاشرت >> عورتوں کے مسائل

    سوال نمبر: 165731

    عنوان: ساس بہو کے ایک ساتھ رہنے میں نفرت كا ماحول قائم ہونے لگے تو كیا كرنا چاہیے؟

    سوال: اگر ساس بہو میں تکرار ہوتی ہو اور سسر لڑائی جھگڑے میں اپنی بہو کی طرفداری کرتے ہوں ساس اپنے بیٹے کو کہے کہ تمہاری بیوی کے تمہارے باپ کے ساتھ ناجائز تعلقات ہیں جبکہ یہ بات محض شک اور دشمنی کی بنیاد پر کہ رہی اور جبکہ وہ یقین کرتی ہو اور بار بار سمجھانے پر بھی نا مانے تو اس صورتحال میں شوہر کو کیا کرنا چاہئے ؟ اگر وہ اپنی بیوی سے پوچھے تو وہ ناراض اور خفا ہو گی اور رشتہ ختم ہونے کی نوبت آ سکتی ہے ۔ ماں کے حقوق بھی ہیں کیا بیوی کو الگ گھر میں رکھے جو ماں کے گھر سے کچھ فاصلے پر ہو تاکہ ماں کا حال آحوال دریافت کر سکے اور بیوی کے حقوق بھی ادا کر سکے اور شریعت میں اس الزام کا کیا حکم ہے جبکہ شوہر کو ماں کی طرح شک کا مرض لاحق ہو اور وہ اپنی بیوی پر واقعی ہی شک کرنا شروع ہو جائے گا۔ کیونکہ وہ تو گھر میں نہیں ہوتا روز گار کے لئے گھر سے دور شہر میں رہتا ہے جبکہ ماں اپنے شوہر کے ساتھ اور بہو کے ساتھ رہتی ہے ۔

    جواب نمبر: 165731

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 120-11T/M=2/1440

    مذکورہ صورت حال میں جب کہ ساس بہو کے ایک ساتھ رہنے میں مزید نفرت و عداوت کا ماحول قائم ہو سکتا ہے اور رشتہٴ نکاح ختم ہونے کی نوبت آسکتی ہے تو عافیت و سلامتی اسی میں ہے کہ بیوی کے لئے الگ گھر کانظم کرلیں والدین کے حقوق کی ادائیگی اور ہر ممکن ان کی خدمت و خبرگیری بھی کرتے رہیں اور بیوی کے ساتھ بھی حسن سلوک جاری رکھیں، ماں باپ کا بھی اسلام میں بڑا رتبہ ومقام ہے اس لئے ان کے مقام و مرتبے کا خیال بھی ضروری ہے اور بیوی کے ساتھ حسن معاشرت بھی لازم ہے اس طرح رہیں کہ کسی کی حق تلفی نہ ہو اور کسی کو دوسرے سے اذیت بھی نہ ہو۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند