• معاشرت >> عورتوں کے مسائل

    سوال نمبر: 162018

    عنوان: کیا عورتیں اپنا وزن کم کرنے کے لئے فٹنیس سینٹر جو عورتوں کے لئے مخصوص ہو وہاں جا سکتی ہیں؟

    سوال: جناب چند سوالات جو ذہن میں ہمیشہ گردش کرتے ہیں ان میں مکمل رہنمائی درکار ہے ، براے مہربانی جلداصلاح کریں نوازش ہوگی۔ ۱) جناب میرے گھر کی گیلیری کے بالکل سامنے قبرستا ن ہے جہاں سے قبرستان میں آنے جانے والے تمام لوگ نیز تکفین وغیرہ سب پر نظر پڑتی ہے میں جاننا چاہتا ہوں کہ کیا اس گیلیری میں عورتوں کا کپڑے سکھانے اور دیگر کسی ضروری کام کے لئے جانا صحیح ہے ؟ کیا اس سے قبرستان کی بے حرمتی کا اندیشہ ہے ؟ ۲) مولانا کیا عورتیں اپنا وزن کم کرنے کے لئے فٹنیس سینٹر جو عورتوں کے لئے مخصوص ہو وہاں جا سکتی ہیں؟ آج کل شہروں میں ایک رواج بنتا جارہا ہے کہ عورتیں جم جارہی ہیں اپنا وزن کم کرنے کے لئے ؟ بتائے مذہبا" اس کی کتی گنجائش ہے ؟ ۳) یہ بتائیے کہ کیا عورتیں اپنے شوہر کو نام سے پکار سکتے ہیں؟ کیونکہ دیکھا یہ گیا ہے کہ اگر عورت شوہر کے پیچھے بھی اس کا نام اپنی زبان پر لائے تو بد تمیزی اور بے حیائی سمجھا جاتا ہے ۔ ۴) کیا ایک ہی کمرے میں ٹیلی ویژن اور قران مجید آس پاس رکھے جاسکتے ہیں؟ اگر نہیں تو کس کی جگہ تبدیل کرنی ہوگی قران مجید کی یا ٹیلی ویژن کی؟ ۵) ایک گھر میں میاں بیوی رہتے ہیں بیوی کے پیروں میں ہمیشہ درد رہتا ہے تو کیا شوہر اپنی بیوی کے پیر داب سکتا ہے ؟ ۶) مجھے یہ جاننا ہے کہ کیا گھر میں لڑکیوں کو کھلونے کے طور پر گڑیاں خرید کر دے سکتے ہیں؟ کیا گڑیاں رکھنا مورتی رکھنے جیسا ہے ؟ میں نے بہت پہلے کہیں سن رکھا تھا کہ سعودی حکومت نے یہ فتوہ جاری کیا تھا کہ گھر میں گڑیاں کھلونے کے طور پر رکھنا بھی جائز نہیں۔ یہ بات کہاں تک صحیح ہے ، بتائے ۔ ۷) میں جاننا چاہتا ہوں کہ کیا بچوں کو شطرنج کیرم بیڈ منٹن یا کرکٹ کا کھیل اس مقصد سے سکھایا جاسکتا ہے تاکہ وہ اس میں اپنا مستقبل بنا سکیں۔ ۸) میرے ایک دوست جو معلم ہیں ریاست گوا میں ایک دیہات میں شہر سے دور رہتے ہیں. گاوں کی آبادی بہت کم ہے ، وہاں انہوں بے اور دوسرے مسلم پڑوسیوں کی طرح حفاظت کے لئے ایک کتا پال رکھا ہے ، ان کا یہ کہنا ہے کہ یہ وہاں حفاظت کے لئے کتے کا پالنا بے انتہا ضروری ہے ۔ مجھے یہ جاننا ہے کہ کیا کتا گھر کی حفاظت کے لئے پالنا جائز ہے ؟

    جواب نمبر: 162018

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:1022-165T/N=1/1440

    (۱): جس وقت قبرستان میں مرد لوگ ہوں اور وہاں سے گیلری میں بے پردگی کا اندیشہ ہو ، اس وقت عورتیں گیلری میں کپڑے سکھانے وغیرہ کسی بھی کام سے نہ جائیں؛ تاکہ بے پردگی نہ ہو۔ اور جب قبرستان میں کوئی مرد نہ ہو یابے پردگی کا اندیشہ نہ ہو تو گھر کی عورتیں کپڑے سکھانے وغیرہ کے لیے گیلری میں جاسکتی ہیں، اور اس میں قبرستان کی کوئی بے حرمتی نہیں ہے۔

    (۲): عورتوں کا فٹنیس سینٹر جانا فتنہ سے خالی نہیں؛ اس لیے اس کی اجازت نہیں ہوسکتی ۔ اور وزن کم کرنے کے لیے عورتیں اپنے گھرو ں میں ہی وزن کم کرنے کی تدبیریں اختیار کریں۔

    (۳):عورت کا اپنے شوہر کو اس کا نام لے کر پکارنا مکروہ وبے ادبی ہے؛ بلکہ عورت جب بھی شوہر کو پکارے تو ادب وتعظیم کے الفاظ سے پکارے؛ البتہ ضرورت پر نام لے سکتی ہے، مثلاً کسی نے پوچھا کہ آپ کے شوہر کا نام کیا ہے؟ تو وہ اپنے شوہر کا نام لے سکتی ہے۔

    ویکرہ أن یدعو الرجل أباہ وأن تدعو المرأة زوجھا باسمہ (الدر المختار مع رد المحتار، کتاب الحظر والإباحة، باب الاستبراء وغیرہ، فصل في البیع وغیرہ، ۹:۵۹۹، ط: مکتبة زکریا دیوبند)، قولہ: ”ویکرہ أن یدعو الخ“: بل لا بد من لفظ یفید التعظیم کیا سیدي ونحوہ لمزید حقھما علی الولد والزوجة (رد المحتار)۔

    (۴): جس کمرہ میں ٹیلی ویزن ہو، اس میں قرآن کریم رکھنا بے ادبی ہے؛ بلکہ ٹیلی ویزن گھر میں رکھنا ہی جائز نہیں؛ کیوں کہ بے شمار فواحش ومنکرات کا پٹارہ ہے۔

    (۵): شوہر کو اللہ تعالی نے عورت پر حاکم کا مقام عطا فرمایا ہے؛ اس لیے شوہر کا بیوی کے پیر دابنا شوہر کی شان کے خلاف ہے۔ اور اگر عورت کے پیروں میں مستقل درد رہتا ہے تو وہ اس کا علاج کرائے یا کسی بیٹی سے پیر دبوالیا کرے یا گھر میں کام کاج کے لیے جو خادمہ ہو، اسے مزید کچھ معاوضہ دے کر اس سے پیر دبوالیا کرے، خلاصہ یہ کہ عورت اپنے شوہر سے پیر نہ دبوائے۔

    (۶):جی نہیں! بچوں کو کھلونے کے طور پر گڑیاں خریدکر نہیں دے سکتے اور نہ ہی گھر میں ان کا رکھنا درست ہے۔

    (۷):شطرنج اور کیرم بورڈ شریعت میں ناجائز کھیل ہیں، ان میں کوئی جسمانی ورزش نہیں ہوتی، صرف وقت کا ضیاع ہوتا ہے۔ اور بیڈ منٹن اور کرکٹ یہ وہ کھیل ہیں جو انسان کو ضروری چیزوں سے غافل کردیتے ہیں؛ اس لیے علمی وعملی کمالات سے مستقبل بنایا جائے نہ کہ کھیل کود کی چیزوں سے ۔

    (۸): آج کل شوقیہ کتا پالنے کا عام رواج ہورہا ہے اور لوگ کتوں پر ماہانہ بڑی موٹی رقم خرچ کرتے ہیں؛ البتہ شریعت نے واقعی ضرورت پر حفاظت کی غرض سے کتا پالنے کی اجازت دی ہے، پس اگر چوکیدار رکھ کر حفاظت کی ضرورت پوری نہ ہوسکے تو حفاظتی کتا رکھنے کی اجازت ہوگی۔ اور اگر حفاظت کی ضرورت چوکیدار کے ذریعہ پوری ہوسکے تو کتا پالنے سے گریز کیا جائے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند