• معاشرت >> عورتوں کے مسائل

    سوال نمبر: 158940

    عنوان: عورتوں كے لیے بال كاٹنے كی اجازت كن شرطوں كے ساتھ ہے؟ اور اس كی مقدار كیا ہے؟

    سوال: عورتوں کے لئے کن کن شرائط کی بناء پر بال کاٹنا جائز ہے اور کتنا کاٹ سکتی ہیں؟ ہر مرتبہ میں اور کتنی مقدار لمبائی میں ہونا ضروری جواز کے تمام اقوال بیان فرمائیں ۔پھر فتاوی کے اعتبار سے اصح قول بیان فرمائیں اور تقوی کا قول بھی مع ادللة کے ۔

    جواب نمبر: 158940

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:633-523/sd=6/1439

    عام حالات میں عورتوں کا مردوں کی طرح سر کے بال کاٹنا قطعا جائز نہیں ہے ، احادیث میں مردوں سے مشابہت اختیار کرنے والی عورتوں پر لعنت کی گئی ہے ؛ البتہ اگر کوئی بال دو منہ والا ہوجائے جس کو اس غرض سے کاٹ لیا جائے کہ دوبارہ بال صحیح نکلے یا بال اتنے بڑے ہوجائیں کہ عیب دار معلوم ہونے لگیں ، تو زائد اور بد نما بالوں کو کاٹنے کے گنجائش ہے ۔ (امداد الفتاویٰ ۴/۲۲۷-۲۲۹)

    عن أبی سلمة بن عبد الرحمٰن قال: وکان أزواج النبی صلی اللّٰہ علیہ وسلم یأخذن من روٴسہن حتی تکون کالوفرة، قال النووی: وفیہ دلیل علی جواز تخفیف الشعور للنساء۔ (صحیح مسلم مع شرح النووی ۱/۱۴۸مکتبة بلال دیوبند)عن ابن عباس رضی اللّٰہ عنہما قال: لعن رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم المتشبہین من الرجال بالنساء والمتشبہات من النساء بالرجال۔ (صحیح البخاری، کتاب اللباس / باب المتشبہین بالنساء والمتشبہات بالرجال ۲/۸۷۴رقم: ۵۸۸۵دار الفکر بیروت، مشکاة المصابیح / باب الترجل ۳۸۰) قطعت شعر رأسہا أثمت ولعنت۔ وزاد فی البزازیة: وإن بإذن الزوج لا طاعة لمخلوق فی معصیة الخالق …۔ والمعنیٰ الموٴثر التشبہ بالرجال۔ (الدر المختار علی ہامش رد المحتار ۹/۵۸۳زکریا) 


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند