معاشرت >> عورتوں کے مسائل
سوال نمبر: 156526
جواب نمبر: 156526
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa:277-254/L=3/1439
بغیر کسی مجبوری کے مانع حمل اشیاء کا استعمال مقصد شرع وشارع کے خلاف ہونے کی وجہ سے مکروہ ہے؛ البتہ اگر عورت کی صحت خراب ہو، تکالیف حمل برداشت کرنے کی طاقت نہ ہو، یا استقرار حمل میں ایسی تکالیف کا اندیشہ ہو جو ناقابل تحمل وبرداشت ہو، پہلے سے موجود بچے کی صحت خراب ہونے کا خطرہ ہو تو ان صورتوں میں عارضی طور پر قوت وصحت کی بحالی کے لیے مانع حمل دوا مثلاً: کوپرٹی کے استعمال کرنے یا عزل (منی باہر خارج) کرنے، یا کنڈوم یا اور کوئی مانع حمل دوا استعمال کرنے کی گنجائش ہوگی؛ البتہ کوئی ایسی صورت اختیار کرنا جس کی وجہ سے دائمی طور پر قوت تولید ختم ہوجائے ناجائز اور حرام ہوگا؛ اس لیے اگر آپ کی اہلیہ کو یہ عوارض نہیں ہیں تو آپ کے لیے بلاوجہ عارضی طور پر منع حمل کا استعمال بھی مناسب نہیں اور اگر یہ نیت ہو کہ بچہ ہونے کی صورت میں ان کے خرچے کا انتظام کیسے ہوگا تو اس نیت سے استقرار حمل نہ ہونے دینا جائز نہیں قرآن شریف میں اس کی مذمت آئی ہے۔ وَلَا تَقْتُلُوا أَوْلَادَکُمْ خَشْیَةَ إِمْلَاقٍ نَحْنُ نَرْزُقُہُمْ وَإِیَّاکُمْ ”تم اپنے بچوں کو فقر وفاقہ کے ڈر سے قتل نہ کرو، ہم ان کو بھی رزق دیتے ہیں اور تم کو بھی“۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند