معاشرت >> عورتوں کے مسائل
سوال نمبر: 154040
جواب نمبر: 154040
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa: 1381-1383/N=1/1439
(۱): بچے پیدا کرنا آسان کام نہیں ہے، عورت کو بچے کے حوالہ سے مشکل ترین احوال سے گذرنا ہوتا ہے؛ اس لیے آپ بیوی کی ذہن سازی کرتے رہیں اور جب وہ ذہنی طور پر تیار ہوجائے تو پانچویں بچہ کی کوشش کریں۔
وینبغي أن یکون سد المرأة فم رحمھا کما تفعلہ النساء لمنع الولد حراماً بغیر إذن الزوج قیاساً علی عزلہ بغیر إذنھا (البحر الرائق، کتاب النکاح، باب نکاح الرقیق، ۳،۳۴۹ط: مکتبة زکریا دیوبند)، قولہ: ’‘وینبغي أن یکون سد المرأة الخ“:نظر فیہ فی النھربأن لھا أن تعالج نفسھا في إسقاط الولد قبل إکمال الخلقة کما سیأتي بشرطہ فمنع سببہ بالجواز أحری، والفرق بین ھذا وبین کراھة العزل بغیر إذنھا لا یخفی علی متأمل (منحة الخالق علی البحر الرائق)،وإطلاقھم یفید عدم توقف جواز إسقاطھا قبل المدة المذکورة علی إذن الزوج (رد المحتار، کتاب النکاح، باب نکاح الرقیق، ۴: ۳۳۶، ط: مکتبة زکریا دیوبند)، تنبیہ: أخذ فی النھر من ھذا ومما قدمہ الشارح عن الخانیة والکمال أنہ یجوز لھا سد فم رحمھا کما تفعلہ النساء مخالفاًلما بحثہ فی البحر من أنہ ینبغي أن یکون حراماً بغیر إذن الزوج قیاساً علی عزلہ بغیر إذنھا، قلت: لکن فی البزازیة:أن لہ منع امرأتہ عن العزل اھ، نعم النظر إلی فساد الزمان یفید الجواز من الجانبین فما فی البحر مبني علی ما ھو أصل المذھب وما فی النھر علی ما قالہ المشایخ، واللہ الموفق (المصدر السابق)۔
(۲):عورت کو شوہر کی اجازت کے بغیر مانع حمل گولیاں نہیں کھانی چاہیے، مناسب نہیں، نیز شوہر کو عورت پر حمل کے لیے جبر بھی نہیں کرنا چاہیے۔
(۳): نرمی ومحبت کے ساتھ سمجھا بجھاکر کام لیا جائے، سختی سے گریز کیا جائے ۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند