• معاشرت >> عورتوں کے مسائل

    سوال نمبر: 153509

    عنوان: اسلام میں خواتین کے لیے تفریح کے احکامات

    سوال: اسلام میں خواتین کے لیے تفریح کے کیا احکامات ہیں؟ کیا وہ مکمل پردہ میں اپنے شوہر یا گھر والوں کے ساتھ سیر و تفریح کی غرض سے اندرون ملک سفر کر سکتی ہے ؟ کیا وہ مکمل پردہ میں پکنک پر ساحل سمندر یا کسی تفریحی مقام پر جا سکتی ہے ؟ یہ تو ممکن نہیں کہ تفریحی مقامات پر مرد نہ ہوں اور مخلوط ماحول نہ ہو۔ ایسے میں خواتین کے لیے تفریح کی جائز صورت کیا ہے ؟ مرد حضرات تو تفریحی مقامات پر جا کر طبعیت خوش کرآتے ہیں خواتین کیا کریں؟ کیا اسلام میں ان کے لیے کوئی تفریح کی سہولت نہیں ہے ؟

    جواب نمبر: 153509

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa: 1259-1215/H=11/1438

    مذکورہ فی السوال سیر وتفریح گاہوں میں تو مردوں کو بھی اپنی حفاظت دشوار ہوجاتی ہے پس ان کو بھی اجتناب چاہیے مسلمان بہن بیٹیوں کو تو مزید سخت احتراز کی ضرورت ہے جہاں جہاں بوقتِ حاجت جانے کی اجازت ہے اس کے متعلق یہ ہدایت ہے : یَاأَیُّہَا النَّبِیُّ قُلْ لِأَزْوَاجِکَ وَبَنَاتِکَ وَنِسَاءِ الْمُؤْمِنِینَ یُدْنِینَ عَلَیْہِنَّ مِنْ جَلَابِیبِہِنَّ ذَلِکَ أَدْنَی أَنْ یُعْرَفْنَ فَلَا یُؤْذَیْنَ الخ (سورة الاحزاب، پ۲۲) یعنی اے نبی (صلی اللہ علیہ وسلم) آپ اپنی ازواجِ مطہرات اور بناتِ طاہرات اور مسلمانوں کی بیبیوں سے کہہ دیجیے کہ سر سے نیچے ڈال لیا کریں اپنے چہروں تھوڑی سی اپنی چادروں کو تاکہ پہچان ہوجایا کرے پس وہ آزار وتکلیف نہ دی جائیں گی۔(شریر قسم کے لوگوں سے حفاظت ہوجائے گی) احادیث مبارکہ میں بھی پردہٴ شرعی کی سخت تاکید ہے جیسا کہ آپ کو معلوم ہی ہے تو ایسی صورت میں محض طبیعت کو خوش کرنے کی خاطر مذکور فی السوال نوعیت کے سیر وتفریح کے مقامات پر جانے کی اجازت نہیں ہوسکتی، البتہ ان کی طبیعت کو خوش کرنے کے لیے شوہر اور ماں باپ وغیرہ خوش خلقی، نرمی شفقت اور حسنِ اخلاق کا اعلیٰ سے اعلیٰ درجہ کا برتاوٴ رکھیں گے تو ان کے حق میں یہی ان شاء اللہ نہ صرف یہ کہ کافی ہوجائے گا بلکہ موجودہ تفریح گاہوں کے مقابلہ میں زیادہ خوش کن ثابت ہوگا۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند