• معاشرت >> عورتوں کے مسائل

    سوال نمبر: 153162

    عنوان: خواہش پوری كرنے كے لیے بیوی کو بلائے اور وہ انکار کر دے تو كیا وہ گناہگار ہوگی؟

    سوال: کیا فرماتے ہیں بزرگان دین کے بارے میں کہ:۱. ایسے کمپیوٹر گیم کا کھیلنا جس میں جاندار کی تصویر نہ ہوں اور اگر ہو تو واضح نہ ہوں، اس کے علاوہ اس بات کا خاص خیال رکھا جائے کہ گیم کی مشغولیت کی وجہ سے نماز اور دیگر شرعی احکام میں کوتاہی بھی نہ ہو،ایسی صورت میں ان گیم کے کھیلنے میں کوئی حرج تو نہی؟ ۲. اگر کوئی شخص اپنی خواہش پوری کرنے کے لئے اپنی بیوی کو بلائے اور اس کی بیوی انکار کر دے تو وہ گناہگار ہوتی ہے ، اس کے برعکس اگر اس شخص کی بیوی اس سے اپنی خواہش پوری کرنے کا کہتی ہے اور وو شخص بغیر کسی عذر کے انکار کر دے تو کیا وو شخص بھی گناہگار ہوگا؟ ۳. اگر وہ شخص کسی عذر مثلاً نیند یا تھکن کی وجہ سے انکار کرتا ہے تو بھی گناہگار ہوگا؟

    جواب نمبر: 153162

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa: 1188-1286/N=12/1438

    (۱): اگر کمپیوٹرگیم میں جان دار کی کوئی تصویر نہ ہواور گیم کی مشغولیت کی وجہ سے نماز اور دیگر شرعی احکام میں کوتاہی بھی نہ ہو تب بھی احناف کے نزدیک لہو ولعب کے گیم کھیلنا مکروہ ہوگا،آج کل کے کمپیوٹر گیمس شطرنج کی طرح ہیں اور احناف کے نزدیک اگر شطرنج میں بہ ظاہر کوئی خرابی نہ ہو تب اس کا کھیل مکروہ قرار دیا گیا ہے ۔

    وکرہ تحریما اللعب بالنرد وکذا الشطرنج …وھذا إذا لم یقامر لم یداوم ولم یخل بواجب وإلا فحرام بالإجماع، وکرہ کل لھو لقولہ علیہ السلام : کل لھو المسلم حرام إلا ثلاثة: ملاعبتہ أھلہ وتأدیبہ لفرسہ ومناضلتہ بقوسہ (الدر المختار مع رد المحتار، کتاب الحظر والإباحة، باب الاستبراء وغیرہ، فصل فی البیع وغیرہ، ۹:۵۶۴،۵۶۵، ط: مکتبة زکریا دیوبند)،قولہ: ” الشطرنج “:معرب شدرنج، وإنما کرہ لأن من اشتغل بہ ذھب عناوٴہ الدنیوي وجاء ہ العناء الأخروي فھو حرام وکبیرة عندنا وفي إباحتہ إعانة الشیطان علی الإسلام والمسلمین کما فی الکافي، قھستاني (رد المحتار)۔

     

    (۲):جی نہیں! اگر شوہر بیوی کے تقاضہ پر بلا عذر اس کی خواہش پوری نہ کرے اور بیوی سے صحبت کیے ہوئے کافی دن گذرچکے ہوں تو ایسی صورت میں شوہر گنہگار ہوسکتا ہے؛ کیوں کہ گاہے گاہے عورت کی جنسی خواہش پوری کرنا دیانتاً شوہر پر واجب ہے، اور اگر آئے دن عورت کا تقاضہ ہوتا ہو تو شوہر بلا عذر انکار کرنے کی صورت میں بھی گنہگار نہ ہوگا۔

    لا فی المجامعة کالمحبة بل یستحب، ویسقط حقھا بمرة ویجب دیانة أحیاناً ولا یبلغ مدة الإیلاء إلا برضاھا (الدر المختار مع رد المحتار، کتاب النکاح، باب القسم، ۴: ۴: ۳۷۹، ۳۸۰، ط: مکتبة زکریا دیوبند)، وانظر الرد أیضاً۔

     

    (۳): اگر شوہر بیوی کے تقاضے پر نیند یا تھکن کی وجہ سے انکار کرتا ہے تو وہ گنہگار نہ ہوگا اگرچہ بیوی سے صحبت کیے ہوئے کئی دن ہوچکے ہوں؛ البتہ اگر صحبت کیے ہوئے کافی دن گذرچکے ہوں تو نیند پوری ہونے یا تھکن دور ہونے کے بعد شوہر کو بیوی کی جنسی ضرورت پوری کرنے میں ٹال مٹول نہیں کرنا چاہیے ۔

    قال بعض أھل العلم: إن ترکہ لعدم الداعیة والانتشار عذر (رد المحتار، کتاب النکاح، باب القسم، ۴: ۴: ۳۷۹، ط: مکتبة زکریا دیوبند، نقلاً عن الفتح)۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند