• معاشرت >> عورتوں کے مسائل

    سوال نمبر: 150762

    عنوان: ازدواجی مسائل

    سوال: میں ایک سرکاری ملازم ہوں اور میری ماہانہ تنخواہ بیس ہزار ہے، میری شادی کو ۱۰/ سال ہو چکے ہیں اور میرے دو بچے بھی ہیں۔ اللہ کا شکر ہے کہ ازدواجی زندگی بہت اچھی گذر رہی ہے لیکن مسئلہ یہ ہے کہ میرے والدین خاص طور پر والدہ کی وجہ سے میری ازدواجی زندگی اور ذہنی پریشانی حد سے زیادہ رہی ہے، میں جانتا ہوں کہ والدہ کا مقام بہت ہی زیادہ ہے، اسی وجہ سے ان ۱۰/ سالوں میں میں نے ایک لفظ بھی نہیں کہا بلکہ معاملات کو درست رکھنے اور والدہ کو خوش کرنے کے چکر میں بہت دفعہ اپنی بیوی پر ہاتھ اٹھایا ہے۔ اب مسئلہ یہ ہے کہ میرے چھوٹے بھائی کی شادی ہو چکی ہے، مجھ سے چھوٹا بھائی سخت مزاج کا ہے، میری والدہ اس کے ساتھ ٹھیک ہیں اس کی بیوی کے ساتھ بھی حد سے زیادہ ٹھیک ہیں لیکن میری بیوی کے ساتھ ہر بات پر ضد اور میرے ساتھ بھی ہر بات پر لڑائی مثلاً میری بیٹی اور میری بہن کی عمر میں تقریباً ۴/ سال کا فرق ہوگا، تقریباً ۶/ سال کی میری بیٹی اور میری بہن ۱۰/ سال کی ہے، میری پوری کوشش ہوتی ہے کہ جو چیز اپنی بیٹی کے لیے لاوٴں وہی بہن کے لیے بھی ، لیکن میری تنخواہ اتنی نہیں ہے کہ میں بہت زیادہ خرچ کرسکوں پھر بھی کوشش ہوتی ہے، لیکن اگر کبھی میری بیوی میری بیٹی کے لیے کچھ لے لے تو بس جھگڑا شروع کہ تمہاری بیوی نے تو اپنی مرضی کی میری بیٹی کے لیے کیوں نہیں لائی، اور میرا سارا دن اسی کام میں گذر جاتا ہے کہیں والدہ ناراض نہ ہو، لیکن پھر بھی وہ خوش نہیں، میں کیا کروں؟ میں یہ سوچ سوچ کر ذہنی مریض ہوتا جارہا ہوں کہ میں ہمیشہ سے خود سے اپنی بیوی ، بہن ، بھائیوں اور والدہ کو ترجیح دوں، پھر میرے ساتھ ہی ایسا سلوک کیوں ؟ اگر ایسی میری والدہ کی عادت ہے تو میرے ساتھ ہی کیوں؟ بھائی کے ساتھ تو ٹھیک ہیں اس کو کچھ نہیں کہتی ہیں بلکہ اس کے چھوٹے سے چھوٹے کام بھی خود کرتی ہیں اس کی بیوی کا اس کا، اور میرے ساتھ ایسا ناگوار برتاوٴکیوں؟ میں خدا کے خوف سے پھر معافی مانگتا ہوں وہ پھر بھی اسی طرح کرتی ہیں، میرے ۱۰/ سال اس طرح گذر گئے اب میں احساس محرومی والی کیفیت سے گذر رہا ہوں ، نہ گھر پر اپنی بیوی بچوں کی طرف توجہ دے پاتا ہوں نہ کچھ، مجھے کیا کرنا چاہئے؟ براہ کرم مجھے راستہ بتائیں میں بہت تکلیف میں ہوں، والدہ کی وجہ سے اپنی بیوی اور اپنے بچوں کا حق نہ مار جاوٴں اور اپنی بیوی اور بچوں کی وجہ سے کہیں والدین کا حق نہ مار جاوٴں۔ جب کہ میری بیوی ایک پڑھی لکھی خاتون ہے اور ہر چیز میں بہت تعاون کرنے والی ہے، میں نے اُسے بہت ساری عورتوں سے بہت اچھا پایا ہے ۔ وہ بھی میرے اور میرے والدین کے ساتھ مخلص ہے ، اب میں کیا کروں؟ جب کہ میرے والد صاحب کی تنخواہ 42000 ہے اور میرے والدین ماشاء اللہ صحت مند ہیں۔ اگر والدہ بے وجہ باتوں پر ناراض ہو جائیں وہ بھی بار بار، تو مجھے کیا کرنا چاہئے؟

    جواب نمبر: 150762

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa: 774-807/sd=9/1438

    آپ صبر اور تحمل سے کام لیں، بیوی ،والدہ اور بچوں کے حقوق اداء کرتے رہیں،سب کے ساتھ حسن سلوک اور اچھا برتاوٴ کریں، ہاں کسی کی وجہ سے دوسرے کی حق تلفی بھی نہ کریں، اگر کبھی والدہ کی طرف سے بغیر وجہ کے ناراضگی پیش آئے ، تو صبر سے کام لیں، ان شاء اللہ آپ کو اس کا اجر ملے گا ۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند