• معاشرت >> عورتوں کے مسائل

    سوال نمبر: 149301

    عنوان: كیا عورت قاضی یا جج بن سکتی ہے ؟

    سوال: عورت قاضی یا جج بن سکتی ہے ؟

    جواب نمبر: 149301

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa: 824-1506/L=1/1439

    عورت کو قاضی یا جج بنائے جانے کے سلسلے میں ایک تفصیلی فتوی آپ کے مسائل اور ان کا حل میں مذکور ہے اس کو من وعن نقل کیا جاتا ہے:

    ”ایسے تمام مناصب جن میں ہرکس و ناکس کے ساتھ اختلاط اور میل جول کی ضرورت پیش آتی ہے ، شریعتِ اسلامی نے ان کی ذمہ داری مردوں پر عائد کی ہے ، اور عورتوں کو اس سے سبکدوش رکھا ہے ۔ (ان کی تفصیل اُوپر شیخ الاسلام مولانا ظفراحمد عثمانی نوّر اللہ مرقدہ کی عبارت میں آچکی ہے) انہی ذمہ داریوں میں سے ایک جج اور قاضی بننے کی ذمہ داری ہے ، آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اور حضرات خلفائے راشدین رضوان اللہ علیہم کے زمانے میں بڑی فاضل خواتین موجود تھیں، مگر کبھی کسی خاتون کو جج اور قاضی بننے کی زحمت نہیں دی گئی، چنانچہ اس پر اَئمہ اَربعہ کا اتفاق ہے کہ عورت کو قاضی اور جج بنانا جائز نہیں، اَئمہ ثلاثہ کے نزدیک تو کسی معاملے میں اس کا فیصلہ نافذ ہی نہیں ہوگا، اِمام ابوحنیفہ کے نزدیک حدود و قصاص کے ماسوا میں اس کا فیصلہ نافذ ہوجائے گا، مگر اس کو قاضی بنانا گناہ ہے ، فقہِ حنفی کی مشہور کتاب درمختار میں ہے“ : والمرأة تقضی فی غیر حد وقود وإن أثم المولی لہا) لخبر البخاری لن یفلح قوم ولوا أمرہم امرأة (آپ کے مسائل اور ان کا حل جدید: ج۸/ ۶۱۷)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند