معاشرت >> عورتوں کے مسائل
سوال نمبر: 146209
جواب نمبر: 146209
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 130-160/N=3/1438
جو ویڈیو پروگرام براہ راست نشر ہوتے ہیں، ان میں بھی کیمرے کے ذریعے تصویر سازی کا عمل پایا جاتا ہے، کیمرہ پہلے تصاویر لیتا ہے ، اس کے بعد وہ تصاویر نہایت تیز رفتاری کے ساتھ برقی ذرات میں تبدیل ہوکر دوسری طرف ٹرانسفر ہوتی ہیں، اور چوں کہ یہ عمل نہایت تیز رفتاری کے ساتھ ہوتا ہے؛ اس لیے یہ بات ممکن ہے کہ عام لوگوں کے حق میں تصویر کاکیمرے میں اتارا جانا محسوس نہ کیا جائے (تفصیل کے لیے دیکھیں حضرت مولانا مفتی محمد شعیب اللہ خان صاحب دامت برکاتہم کی کتاب:ٹیلی ویژن اسلامی نقطہ نظر سے، ص ۵۹ - ۶۶ ) ۔ پس جب اس میں کیمرے کے ذریعے تصویر کشی وتصویر سازی کا عمل پایا جاتا ہے اور احادیث میں تصویر کشی اور تصویر سازی پر سخت وعیدیں وارد ہوئی ہیں(دیکھئے: مشکوة شریف، باب التصاویر ص ۳۸۵ - ۳۸۷، مطبوعہ: مکتبہ اشرفیہ دیوبند) تو براہ راست نشر ہونے والے ویڈیو پروگرام بھی شرعاً درست نہ ہوں گے ، اورعورتوں کو ویڈیو کے ذریعے مردوں کا پروگرام دکھانے میں ایک خرابی یہ بھی ہے کہ عورتیں مردوں کو دیکھیں گی اور بالقصد وارادہ عورتوں کا مردوں کو دیکھنا منع ہے، حضرت مولانا تھانوی رحمہ اللہ نے تانک جھانک کرکے عورتوں کے لیے مردوں کے دیکھنے کو نادرست قرار دیا ہے (بہشتی زیور مکمل مدلل مع عربی حاشیہ۳:۶۵، مسئلہ: ۱۵مطبوعہ: کتب خانہ،متصل مظاہر علوم سہارن پور، احسن الفتاوی ۸: ۶۱،مطبوعہ: ایچ، ایم سعید، کراچی)۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند