• معاشرت >> عورتوں کے مسائل

    سوال نمبر: 145974

    عنوان: شرعی پردہ کے بارے میں

    سوال: بعد ازسلام کیا فرماتے ہیں علمائے حق اس مسلے کے بارے میں،ہم سب ایک فیملی یعنی ایک جگہ ایک چھت کے نیچے رہتے ہیں گھر میں تین کمرے ہیں، 2 میرے بھاؤں کے ہیں اور ایک میں والدہ ماجدہ اور میرا ایک چھوٹا بھاء ہمارے گھر میں شرعی پردے کا کوئی رواج نہیں ہے اب تک لیکن جب سے مجھے اس مسلے کی خبر ہوئی ہے ،الحمد اللہ میں اپنے شیخ کی تعلیمات پر عمل کرتا ہوں اور ان کے مشورے سے چلتا ہوں بلاضرورت اپنی بھابیؤں سے بات نہیں کرتا، اپنا کام خد کرتا ہوں ابھی میری شادی کی بات چلی تو گھر والے ناراضگی کر رے ہیں وجہ شرعی پردہ ، میں نے گھر میں کہا کہ اہلیہ میری باریک لباس نہیں پہنے گی، بڑی چادر میں رہکر گھر کے سارے کام کاج کرے گی بھائی کے آگے کھانا بھی رکھے گی ہاں اس صورت میں کہ وہ دسترخوان پر بعد میں آیئں جب گھر میں بھائی داخل ہو چچا وغیرہ تو یہ ان کو سلام کر کے چہرہ پر چادر کئے ہوئے ، مطلب چادر نیچے گرائے ہوئے ، یہ نوعیت میں سمجھ رہا ہوں گھر والے بول رے ہیں، بڑے مسائل پیدا ہوں گے سب خاندان والوں سے ناراضگی کوئی آپ کو نہیں پوچھے گا، سب اپنی گھر والوں سے پھر آپ سے پردہ کر وائیں گے ، ایک صورت تو یہ ہے کہ الگ گھر میں کر لوں اور گھر والوں نے بھی کئی جگہ مشورہ کیا تو سب لوگوں نے الگ گھر کا بتایا لیکن میری والدہ ہم سب بھاؤں کو ایک ساتھ دیکھنا چاہتی ہیں،اور سچ بتاؤں میں بھی یہی چاہتا ہوں سب مل جل کر رہیں لیکن ایک چھت کے نیچے رہتے ہوئے ہم شرعی پردہ کریں،یہ میں چاہتا کہ میرے ایسا کرنے سے لوگوں کو نصیحت ملے کہ دین مشکل نہیں ہم نے اسے مشکل بنا یاہے ، ہم چاہیں تو دین پر عمل کر سکتے ہیں،ابھی والدہ یہ کہہ رہی ہیں کہ پکا بالکل پردہ نہیں ہوگا آپ کے بھائیوں سے اور آپ کے ماموں سے اور بہن کے شوہر سے حضرات میں اپنی والدہ کو ناراض نہیں کرنا چاہتا ہوں اور نہ ہی میں اپنے بھایوں سے الگ ہونا چاہتا ہوں، ایسی صورت میں میں کیا کروں؟ آپ حضرات سے خصوصی گزارش ہے دلائل کی روشنی میں جوب عنایت فرما دیں،۔ میرا تعلق حضرت مولانا شاہ حکیم اختر رحمہ اللہ کے سلسلے کے بزگ سے صوفی فیروز عبداللہ سے ہے ۔

    جواب نمبر: 145974

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 090-075/N=2/1438

     شرعی پردہ کا اہتمام نہایت اہم وضروری ہے، اگر شرعی پردہ کا اہتمام نہ کیا جائے تو موجودہ پر فتن دور میں بے شمار مفاسد اور برائیاں پیدا ہوتی ہیں جیسا کہ آئے دن ان کا مشاہدہ ہوتا رہتا ہے، اور مخلوط فیملی میں اگر فیملی کے دیگر ممبران شرعی پردہ کا اہتمام نہ کرتے ہوں، نیز اگر کوئی کرنا چاہے تو اس کا کوئی تعاون بھی نہ کرتے ہوں تو ایسی فیملی میں شرعی پردہ کا اہتمام انتہائی مشکل ہوتا ہے اور آج کل لوگ معاشرہ کو زیادہ دیکھتے ہیں، اسلامی تعلیمات کو کم، اور بعض مرتبہ شرعی پردہ کو لے کر گھر میں اختلافات بھی ہوجاتے ہیں اور جب پردہ کے سلسلہ میں ماں باپ ، بھائی بہنوں اور شوہر کے مزاج میں اختلاف ہو تو بیوی کشمکش کا شکار ہوجاتی ہے بالخصوص جب کہ وہ شرعی پردے کا کوئی خاص مزاج نہ رکھتی ہو اور ایسی صورت میں نتیجتاً شوہر سے اس کا اختلاف شروع ہوجاتا ہے جو ازدواجی رشتہ میں اثر انداز ہوتا ہے ؛ اس لیے آپ کے مسئلہ میں بہتر ومناسب یہی معلوم ہوتا ہے کہ والدہ کی اجازت سے آپ مکمل شرعی پردہ والے گھر کا نظم کریں اور شادی کے بعد اپنی بیوی کو وہیں رکھیں؛ البتہ والدہ اور بھائیوں سے حسب موقع گاہے گاہے ملاقات کرتے رہیں اور حسب استطاعت ان کی خدمت کرتے رہیں۔ اگر آپ ایسا کریں گے تو والدہ اور بھائیوں کو کوئی ناراضگی بھی نہ ہوگی ، اور اگر ہوئی تو آہستہ آہستہ انشاء اللہ ختم ہوجائے گی اور آپ شرعی پردے پر بھی عمل کرلیں گے اور آپ کے گھر کا ماحول شرعی پردہ والا ماحول بنے گا، جس سے انشاء اللہ دوسرے لوگوں کو بھی فائدہ کی امید ہے اور آپ کی ہونے والی نسل میں بھی پردہ شرعی کا ماحول واہتمام ہوگا، اللہ تعالی ہم سب کو راہ راست پر چلنے کی توفیق عطا فرمائیں اور شریعت پر عمل کرنے کی ہمت وقوت عطا فرمائیں، آمین۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند