عبادات >> اوقاف ، مساجد و مدارس
سوال نمبر: 63098
جواب نمبر: 6309801-Sep-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 305-315/L=3/1437-U درست نہیں؛ لأن التابید شرط للوقف․ ---------------------- وہ مسجد شرعی نہ ہوگی البتہ ادائیگی نماز بالجماعت درست ہوجائے گی۔(د)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
ہماری مسجد کی حد میں کچھ دکانیں ہیں۔ کمیٹی ممبر ان نے ان کو مسلمان بھائیوں کو کرایہ پر دی ہیں۔ او رکمیٹی کچھ رقم بطور رینٹل ڈپوزٹ کے لیتی ہے، جب کرایہ دار دکان خالی کرتاہے تو اس کو ڈپوزٹ واپس کردیا جاتاہے۔ کمیٹی ڈپوزٹ کی رقم بینک میں رکھتی تھی، اس لیے ہمیں ہر چھ ماہ میں بینک سے سود ملتا ہے۔اس لیے میرا سوال ہے کہ (۱)کیا ہم سود کا پیسہ نکال کرکے اس کو بیت المال کے فنڈ میں منتقل کرسکتے ہیں؟ (۲)کیا ہم میونسپل ٹیکس (دکانوں کا پراپرٹی ٹیکس) سود کی رقم سے اداکرسکتے ہیں؟ (۳)کیا ہم سود کی رقم مسجد کی پراپرٹی کی دیکھ بھال کرنے والے وکیل کو دے سکتے ہیں؟ (۴)کیا ہم سود کی رقم استعمال کرسکتے ہیں یا نہیں، اگر استعمال کرسکتے ہیں تو ہمیں سود کی رقم کہاں استعمال کرنی چاہیے؟ اگر استعمال نہیں کرسکتے ہیں تو ہمیں سود کی رقم کو کیا کرنا چاہیے؟
2513 مناظریهان ولایت پکتیا اسلامی جمهوریه افغانستان مین سرک پرکام هو رها هی ، سرک کی چورائی زیاده کرنی کیلی ضروری هی که قبرستان کی اوپر سی گذارا جایی ، عوام شریعت محمدی کا حواله دیکر روک رهی هیی که اس پرانی قبرستان کو منحدم نه کیا جایی کیونکه افغانستان کی عوام دارلعلوم دیوبند کا فتوی شرعی مسایل کا حل مانتی هیی ، لهذا سوال یه هی. که اگر عوام کی منفعت کیلی قبرستان کی اوپر سی سرک گذارا جایی تو کیا اس میی کویی شرعی ممانعت هی که نهین. اور کیا یه جایز هی که اگر قبور قدیمه کو سرک کیلی هتا انکی هدیون کو کسی دوسری جگه مدفون کیا جایی. اپ سی درخواست هی که اس باری می فتوی صادر فرماین اگر فتوی عربی زبان مین هو تو بهتر هی. جزاکم الله خیر الجزاء
1544 مناظر