• عبادات >> اوقاف ، مساجد و مدارس

    سوال نمبر: 61301

    عنوان: ہمارے محلے میں میونسپلٹی کی طرف سے ایک جل مینار بنوایا گیا ہے جس میں سمر سیبل کے ذریعہ سے پانی آتاہے جس کا بجلی کنکشن ڈائریکٹ ٹرانسفر سے ہے اور اس کا کوئی بھی بل نہیں آتاہے ،یہ پوری طرح سے سبھی لوگوں کے لیے بنایا گیاہے ، اور یہ ہماری مسجد کے قریب ہی ہے، ہماری مسجد کے کچھ لوگوں نے محلے کے وارڈ پریشد کی اجازت سے اس میں سے ایک کنکشن مسجد کے وضو خانے کے لیے کر لیاہے اور وہیں کے موٹر کو چلا کر مسجد میں وضو کے لیے پانی بھرا جاتاہے،

    سوال: ہمارے محلے میں میونسپلٹی کی طرف سے ایک جل مینار بنوایا گیا ہے جس میں سمر سیبل کے ذریعہ سے پانی آتاہے جس کا بجلی کنکشن ڈائریکٹ ٹرانسفر سے ہے اور اس کا کوئی بھی بل نہیں آتاہے ،یہ پوری طرح سے سبھی لوگوں کے لیے بنایا گیاہے ، اور یہ ہماری مسجد کے قریب ہی ہے، ہماری مسجد کے کچھ لوگوں نے محلے کے وارڈ پریشد کی اجازت سے اس میں سے ایک کنکشن مسجد کے وضو خانے کے لیے کر لیاہے اور وہیں کے موٹر کو چلا کر مسجد میں وضو کے لیے پانی بھرا جاتاہے، جس کا بل مسجد سے ادا نہیں کیا جاتاہے ، حالانکہ جس وارڈپریشد کی اجازت سے یہ کنکشن لیا گیا ہے اس کا الیکشن ہر پانچ سال میں ووٹ کے ذریعہ سے ہوتاہے ، اس کنکشن کے لیے میونسپلٹی کے آفس سے کوئی اجازت نہیں لی گئی ہے۔ اب آپ واضح طورپر بتائیں کہ کیا اس طرح سے مسجد میں پانی استعمال کرنا جائز ہے؟ اگر نہیں ہے تو براہ کرم، حوالہ کے ساتھ معتبر جواب دیں تاکہ اس گناہ سے ہم سب بچیں۔

    جواب نمبر: 61301

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 1202-1202/M=1/1437-U مسئولہ صورت میں اگر اس وارڈ پریشد کو حکومت کی جانب سے اجازت ہے کہ وہ جس کو چاہے اجازت دیدیں تو کوئی مضائقہ نہیں، اور اگر ان کو حکومت کی طرف سے یہ اجازت حاصل نہیں ہے بلکہ انھوں نے اپنی جانب سے اجازت دی ہے جس کا ان کو اختیار نہیں تو اس طرح مُفت بجلی حاصل کرکے مسجد کے لیے پانی بھرنا اور بل ادا نہ کرنا درست نہیں ہے۔ لا یجوز لأحد أن یتصرف في ملک الغیر بغیر إذنہ․ (قواعد الفقہ: ۱۱۰، ط: زکریا دیوبند)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند