India
سوال # 273
میں رائے پور شہر کا رہنے والا ہوں ۔ ہمارے شہر میں ایک مسجد نالے کے پانی سے بنی ہوئی ہے۔ اس سلسلے میں مجھے ابھی معلوم ہوا ہے۔ کیا میں اس مسجد میں نماز پڑھوں ؟ اگر نہیں ، تو اس مسجد کو پاک کرنے کی کیا شکل ہوگی؟
Published on: Apr 28, 2007
جواب # 273
بسم الله الرحمن الرحيم
(فتوى: 207/م=208/م)
ناپاک اینٹیں جو زمین یا دیوار وغیرہ میں لگادی گئی ہیں اور اس طرح ثبت اور نصب کردی گئی ہوں کہ ہلتی نہ ہوں، اسی طرح جو مٹی یا گارا ناپاک پانی سے تیار کرکے تعمیر میں لگادیئے گئے وہ خشک ہونے کے بعد مثل زمین کے پاک ہوجاتے ہیں، اس لیے جو مسجد نالے کے پانی سے بن چکی ہے وہ پاک ہے ، اسے پاک کرنے کی ضرورت نہیں، آپ اس میں بلا تردد نماز پڑھ سکتے ہیں۔ در مختارمیں ہے: وحکم آجر ونحوہ کلبن مفروش.... کأرض فیطہر بجفاف وکذا کل ما کان ثابتاً فیہا لأخذہ حکمہا باتصالہ بہا فالمنفصل یغسل لا غیر... (1/513)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
اس موضوع سے متعلق دیگر سوالات
میرا سوال یہ ہے کہ کیا مسجد کی جگہ پر مدرسہ بنانا جائز ہے یا نہیں؟
ہمارے گھر کے پاس ایک مسجد ہے ، مسجد میں الیکٹرک واٹر پمپ ہے، کیا ہم اس کا پانی اپنے گھروں میں استعمال کرسکتے ہیں۔ ہم ہی اس کی دیکھ بھال اور بجلی بل کے ذمہ دار ہیں اور ہمارے یہاں پانی کا کوئی اور ذریعہ نہیں ہے۔ ہمیں اس سلسلے میں بہت فکر ہے۔ براہ کرم، بتائیں کہ کیا شریعت میں یہ جائز ہے؟
کیا فرماتے ہیں علماء اگر سود کے روپئے سے کسی مدرسے میں عبادت خانہ بنایا جائے تو کیا اس میں نماز اور تعلیم و تدریس صحیح ہے؟ اصول شرع کی روشنی میں جلد از جلد جواب تحریر فرمائیں۔
ہم پوچھنا چاہتے ہیں کہ ایک مسجد کا سامان مثلاً لوٹا، صف، پنکھا، سیڑھی، تسلہ وغیرہ دوسری مسجد میں استعمال کرسکتے ہیں؟ مسجد کے چندے کا پیسہ اگر ہمارے پاس ہے توکیا کسی ضرورت سے ہم ایک دن یا ایک گھنٹے کے لیے اسے خرچ کرسکتے ہیں؟ اور پھر بعد میں جب ہمارے پاس پیسہ آجائے اور وہ پیسہ ہم چندے میں رکھ دیں تو کیا یہ جائز ہے؟
مسجد کے احاطے میں تیس سال سے مدرسہ چل رہا تھا اور تعلیم کا سلسلہ آج تک جاری ہے ۔ کبھی کبھی نماز بھی پڑھ لیا کرتے تھے۔ اب مسجد کا تعمیری کام شروع ہوا ہے۔ پلان کے مطابق اس جگہ پر ٹوائلٹ اور پیشاب خانہ تعمیر ہورہا ہے۔ کیا ایسا کرنا شرعاً درست ہے؟کیا اس جگہ بیت الخلاء و استنجاء خانہ بنواسکتے ہیں؟مہربانی فرماکر فتوی مرحمت فرمائیں۔
ہم ایک کثیر منزلہ عمارت کی تعمیر کررہے ہیں۔ ایک مسجد کے علاوہ اس جگہ پر موجود پہلے کی ساری تعمیرات منہدم کردی گئیں،مسجد اب بھی وہاں موجود ہے۔ نئے نقشے میں مسجد راستے پر آرہی ہے۔ ہم نے ٹنڈر جاری کردیے ہیں۔ اس پروجکٹ کے لیے ایک انٹرنیشنل کمپنی کو منتخب کیا گیا ہے۔ اس مرحلے میں آکر ہم اس پروجکٹ کو دوبارہ ڈیزائن نہیں کرواسکتے۔ سوال یہ ہے کہ کیا قرآن و سنت کے مطابق اس مسجد کو گراسکتے ہیں؟ (۱) کیوں کہ اس مسجد میں گذشتہ ایک سال سے مستقل کوئی نماز نہیں ہورہی ہے۔(۲) ہم نے بلڈنگ میں پانچ نمازگاہوں کی گنجائش رکھی ہے جو ملا کر مسجد کی زمین سے زیادہ جگہ لیے ہوئے ہیں۔ (۳) کیا ہم موجودہ ڈیزائن کے مطابق ستونوں پر مسجد بناسکتے ہیں اس طور پر کہ راستہ اس سے گذرے اور اوپر والے حصوں میں نماز ہو؟ واضح رہے کہ یہ زمین مسجد کے لیے وقف ہے۔
زانی کو مسجد کا ممبر بنانا کیسا ہے؟
میں جاننا چاہوں گا کہ کیا حکومت کوکسی ایسی مسجدکو منہد م کرنے کا حق ہے ؟جس کے با رے میں معلوم ہوجائے کہ اسے ناجائز طریقے سے حاصل کی گئی زمین پر بنائی گئی تھی۔ اس بارے میں شریعت کیا کہتی ہے؟ بہت سے لوگ پاکستان کے حالیہ واقعہ کی وجہ سے یہ جانناچاہتے ہیں ۔ براہ کرم مفصل جواب دیں۔