• عبادات >> اوقاف ، مساجد و مدارس

    سوال نمبر: 26818

    عنوان: ہمارا ایک گاؤں ہے جس میں 10-15/ مسلم گھرانے ہیں۔ اس گاؤں میں ایک مسجد ہے جسے ایک عورت نے اپنی زمین پر بنائی ہے، مسجد کے کچھ حصے ایک دوسری عورت کی زمین میں ہے ۔ اس عورت نے اپنی زندگی میں اپنی زمین کو مسجد کے لیے وقف کردی تھی۔ وہ عورت اپنی تنخواہ میں سے امام صاحب اور دیگر اخراجات کے لیے پیسے دی رہی تھی۔ اب کچھ لوگ مطالبہ کررہے ہیں کہ زمین کے اس حصے کو رجسٹرد کرکے مسجد کی کمیٹٰی کو حوالے کردی جائے۔ ان لوگوں نے امام سے جس کو اس عورت نے مقرر کی تھی ، بحث مباحثہ کیا ۔ اس عورت اور ان لوگوں کے درمیان تلخی ہوگئی تھی، اب ان لوگوں نے مسجد میں آنا بند کردیا ہے، ان کا کہنا ہے کہ یہ ذاتی مسجد ہے اور اس میں نماز درست نہیں ہے۔ براہ کرم، بتائیں کہ کون صحیح پر ہے اور اس سلسلے میں کیا جانا چاہئے؟

    سوال: ہمارا ایک گاؤں ہے جس میں 10-15/ مسلم گھرانے ہیں۔ اس گاؤں میں ایک مسجد ہے جسے ایک عورت نے اپنی زمین پر بنائی ہے، مسجد کے کچھ حصے ایک دوسری عورت کی زمین میں ہے ۔ اس عورت نے اپنی زندگی میں اپنی زمین کو مسجد کے لیے وقف کردی تھی۔ وہ عورت اپنی تنخواہ میں سے امام صاحب اور دیگر اخراجات کے لیے پیسے دی رہی تھی۔ اب کچھ لوگ مطالبہ کررہے ہیں کہ زمین کے اس حصے کو رجسٹرد کرکے مسجد کی کمیٹٰی کو حوالے کردی جائے۔ ان لوگوں نے امام سے جس کو اس عورت نے مقرر کی تھی ، بحث مباحثہ کیا ۔ اس عورت اور ان لوگوں کے درمیان تلخی ہوگئی تھی، اب ان لوگوں نے مسجد میں آنا بند کردیا ہے، ان کا کہنا ہے کہ یہ ذاتی مسجد ہے اور اس میں نماز درست نہیں ہے۔ براہ کرم، بتائیں کہ کون صحیح پر ہے اور اس سلسلے میں کیا جانا چاہئے؟

    جواب نمبر: 26818

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی(ب): 1910=1517-11/1431

    جس عورت نے اپنی زمین میں مسجد بنوائی اوراس میں نماز ادا کی گئی تو وہ مسجد اللہ کے لیے وقف ہوگئی، دوسری عورت کا جس قدر حصہ اس زمین میں تھا اس نے بھی مسجد کے لیے وقف کردیا تو اب پوری مسجد کی زمین اللہ کے لیے وقف ہوگئی۔ اب وہ پوری مسجد شرعی مسجد ہوگئی اور دونوں عورتوں کی ملکیت سے نکل کر اللہ کی ملکیت میں چلی گئی، وہ کسی کی ذاتی مسجد نہ رہی، اس لیے اس میں سب مسلمانوں کے لیے نماز پڑھنا بلا کسی کراہت کے دُرست ہے، البتہ لوگوں کا مطالبہ بجا ہے، یعنی زبانی جو حصہ وقف کیا ہے اس کو رجسٹرڈ کراکر مسجد کی کمیٹی کے حوالہ کردینا چاہیے ورنہ عورت کے مرنے کے بعد اس کا کوئی وارث اپنی ملکیت کا دعویٰ کربیٹھے گا۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند