Pakistan
سوال # 257
میں ایک نیا گھر بنا رہا ہوں۔ اس میں ایک روم ہے جو ذرا چھوٹے سائز کا ہے۔ ہماری فیملی چھوٹی ہونے کی وجہ سے یہ روم فی الحال استعمال میں نہیں رہے گا۔ ہمارے تبلیغی جماعت کے اکابرین فرماتے ہیں کہ گھر میں ایک جگہ نماز، ذکر، تعلیم، مشورہ اور دیگر اعمال خیر کے لیے ہونی چاہیے۔ اس روم کے لیے میں کیا نیت کروں؟اگر میں مسجد کی نیت کرلوں تو مستقبل میں اگر کبھی ہم اس کو استعمال کرنے کی ضرورت محسوس کریں اور اس میں مذکورہ بالا مقاصد کی جگہ رہائش کا ارادہ کرلیں تو کیا ایسا کرنا درست ہوگا؟یا میں کوئی اور نیت کروں؟ براہ کرم، واضح جواب سے نوازیں۔ اگر قرآن و حدیث سے کوئی حوالہ لکھیں تو عربی کے ساتھ اس کا ترجمہ بھی لکھ دیں۔ جزاک اللہ! والسلام
Published on: Apr 21, 2007
جواب # 257
بسم الله الرحمن الرحيم
(فتوى: 14/د=10/د)
کسی کمرہ کو نماز، ذکر، تعلیم کے لیے مخصوص کرلینا بہت اچھا ہے، اس سے پورے گھر میں برکت رہے گی، ان شاء اللہ۔
جب اس کمرہ کو مسجد بنانا آپ کا مقصد نہیں ہے کیونکہ مسجد ہمیشہ ہمیش کے لیے ہوجاتی ہے، تو مسجد کی نیت نہ کریں، صرف نماز تلاوت تعلیم وغیرہ کے لیے جگہ مخصوص و متعین کرنے کی نیت کریں۔ آپ جب اس میں تبدیلی کرنا چاہیں گے یا دوسرے استعمال میں لانا چاہیں گے تو لاسکیں گے۔ کوئی حرج نہ ہوگا۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
اس موضوع سے متعلق دیگر سوالات
میں رائے پور شہر کا رہنے والا ہوں ۔ ہمارے شہر میں ایک مسجد نالے کے پانی سے بنی ہوئی ہے۔ اس سلسلے میں مجھے ابھی معلوم ہوا ہے۔ کیا میں اس مسجد میں نماز پڑھوں ؟ اگر نہیں ، تو اس مسجد کو پاک کرنے کی کیا شکل ہوگی؟
میرا سوال یہ ہے کہ کیا مسجد کی جگہ پر مدرسہ بنانا جائز ہے یا نہیں؟
ہمارے گھر کے پاس ایک مسجد ہے ، مسجد میں الیکٹرک واٹر پمپ ہے، کیا ہم اس کا پانی اپنے گھروں میں استعمال کرسکتے ہیں۔ ہم ہی اس کی دیکھ بھال اور بجلی بل کے ذمہ دار ہیں اور ہمارے یہاں پانی کا کوئی اور ذریعہ نہیں ہے۔ ہمیں اس سلسلے میں بہت فکر ہے۔ براہ کرم، بتائیں کہ کیا شریعت میں یہ جائز ہے؟
کیا فرماتے ہیں علماء اگر سود کے روپئے سے کسی مدرسے میں عبادت خانہ بنایا جائے تو کیا اس میں نماز اور تعلیم و تدریس صحیح ہے؟ اصول شرع کی روشنی میں جلد از جلد جواب تحریر فرمائیں۔
ہم پوچھنا چاہتے ہیں کہ ایک مسجد کا سامان مثلاً لوٹا، صف، پنکھا، سیڑھی، تسلہ وغیرہ دوسری مسجد میں استعمال کرسکتے ہیں؟ مسجد کے چندے کا پیسہ اگر ہمارے پاس ہے توکیا کسی ضرورت سے ہم ایک دن یا ایک گھنٹے کے لیے اسے خرچ کرسکتے ہیں؟ اور پھر بعد میں جب ہمارے پاس پیسہ آجائے اور وہ پیسہ ہم چندے میں رکھ دیں تو کیا یہ جائز ہے؟
مسجد کے احاطے میں تیس سال سے مدرسہ چل رہا تھا اور تعلیم کا سلسلہ آج تک جاری ہے ۔ کبھی کبھی نماز بھی پڑھ لیا کرتے تھے۔ اب مسجد کا تعمیری کام شروع ہوا ہے۔ پلان کے مطابق اس جگہ پر ٹوائلٹ اور پیشاب خانہ تعمیر ہورہا ہے۔ کیا ایسا کرنا شرعاً درست ہے؟کیا اس جگہ بیت الخلاء و استنجاء خانہ بنواسکتے ہیں؟مہربانی فرماکر فتوی مرحمت فرمائیں۔
ہم ایک کثیر منزلہ عمارت کی تعمیر کررہے ہیں۔ ایک مسجد کے علاوہ اس جگہ پر موجود پہلے کی ساری تعمیرات منہدم کردی گئیں،مسجد اب بھی وہاں موجود ہے۔ نئے نقشے میں مسجد راستے پر آرہی ہے۔ ہم نے ٹنڈر جاری کردیے ہیں۔ اس پروجکٹ کے لیے ایک انٹرنیشنل کمپنی کو منتخب کیا گیا ہے۔ اس مرحلے میں آکر ہم اس پروجکٹ کو دوبارہ ڈیزائن نہیں کرواسکتے۔ سوال یہ ہے کہ کیا قرآن و سنت کے مطابق اس مسجد کو گراسکتے ہیں؟ (۱) کیوں کہ اس مسجد میں گذشتہ ایک سال سے مستقل کوئی نماز نہیں ہورہی ہے۔(۲) ہم نے بلڈنگ میں پانچ نمازگاہوں کی گنجائش رکھی ہے جو ملا کر مسجد کی زمین سے زیادہ جگہ لیے ہوئے ہیں۔ (۳) کیا ہم موجودہ ڈیزائن کے مطابق ستونوں پر مسجد بناسکتے ہیں اس طور پر کہ راستہ اس سے گذرے اور اوپر والے حصوں میں نماز ہو؟ واضح رہے کہ یہ زمین مسجد کے لیے وقف ہے۔
زانی کو مسجد کا ممبر بنانا کیسا ہے؟
میں جاننا چاہوں گا کہ کیا حکومت کوکسی ایسی مسجدکو منہد م کرنے کا حق ہے ؟جس کے با رے میں معلوم ہوجائے کہ اسے ناجائز طریقے سے حاصل کی گئی زمین پر بنائی گئی تھی۔ اس بارے میں شریعت کیا کہتی ہے؟ بہت سے لوگ پاکستان کے حالیہ واقعہ کی وجہ سے یہ جانناچاہتے ہیں ۔ براہ کرم مفصل جواب دیں۔