• عبادات >> اوقاف ، مساجد و مدارس

    سوال نمبر: 24698

    عنوان: ہماری کالونی میں دہلی حکومت سے ایک مسجد اور مدرسہ کی تعمیر کے لیے ایک زمین خرید ی گئی تھی، چونکہ ہماری کالونی میں غیر مسلمین کا غلبہ ہے، اس کالونی میں صرف دوسو مسلمان رہائش پذیر ہیں، اب ہم نے ایک مسجد اور چھ کمرے بنائے ہیں ، لیکن مسئلہ یہ ہے کہ جب ہم مدرسہ شروع کررہے ہیں تو ہمارے کچھ مسلم بھائی مدرسہ اور مسجد کے سلسلے میں اعتراض کررہے ہیں۔ اس لیے آپ سے درخواست ہے کہ اس سلسلے میں صحیح حکم بتائیں۔ 

    سوال: ہماری کالونی میں دہلی حکومت سے ایک مسجد اور مدرسہ کی تعمیر کے لیے ایک زمین خرید ی گئی تھی، چونکہ ہماری کالونی میں غیر مسلمین کا غلبہ ہے، اس کالونی میں صرف دوسو مسلمان رہائش پذیر ہیں، اب ہم نے ایک مسجد اور چھ کمرے بنائے ہیں ، لیکن مسئلہ یہ ہے کہ جب ہم مدرسہ شروع کررہے ہیں تو ہمارے کچھ مسلم بھائی مدرسہ اور مسجد کے سلسلے میں اعتراض کررہے ہیں۔ اس لیے آپ سے درخواست ہے کہ اس سلسلے میں صحیح حکم بتائیں۔ 

    جواب نمبر: 24698

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی(د): 285=1009-9/1431

    مسجد اور مدرسہ کے لیے خریدی گئی زمین میں مسجد و مدرسہ بنانا درست ہے، جس قدر حصہ مسجد کے لیے مختص کردیا گیا وہ مسجد ہوجائے گی، اس پر مسجد کے احکام جاری ہوں گے۔ اور جس قدر حصہ الگ کرکے مدرسہ کے لیے مختص کردیا گیا وہ مدرسہ کے حق میں وقف ہوجائے گا۔ کچھ مسلم بھائی مسجد ومدرسہ کے سلسلہ میں کیا اعتراض کررہے ہیں اس کی تفصیل تو آپنے لکھی نہیں، تفصیل لکھئے تو جواب دیا جائے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند