• عبادات >> اوقاف ، مساجد و مدارس

    سوال نمبر: 2370

    عنوان:

     مسجد کی تعمیر کے لیے چندہ اکٹھا کرنے کے سوال میں مذكور طریقے درست ہیں یا نہیں؟

    سوال:

    ہم مقامی طور پر ایک مسجد بنانے کی کوشش کرر ہے ہیں۔ ہمارے ذہن میں مسجد کی تعمیر کے لیے چندہ اکٹھا کرنے کے متعلق کچھ طریقے ہیں، ہم انھیں طریقوں کی صحت کے سلسلے میں جانکاری حاصل کرنا چاہتے ہیں۔ چندہ جمع کرنے کے طریقے یہ ہیں: (الف) جمعہ جمعہ میں کھانا بیچیں گے اور اس کا نفع مسجد کو دیدیں گے۔ (ب) چندہ جمع کرنے کے لیے عشائیہ دیں گے اور کھانے کے ٹکٹ جو بکیں گے اس کا نفع مسجد میں دیں گے۔ (ج) بنیادی طور پر چندہ پر انحصار کریں گے جو یا تو ماہانہ ہوگا یا ایک بار ہوگا۔ لیکن اس سے مسجد کے لیے ہمیشہ چندہ آنے کا سلسلے نہیں رہے گا۔ براہ مہربانی بتائیں کہ مذکورہ طریقوں میں سے کوئی طریقہ درست ہے یا نہیں؟اگر جائز نہیں، تو ہماے پاس دوسرے کیا راستے رہ جاتے ہیں؟ایک صاحب نے بتایا کہ چندہ جمع کرنے کے لیے عشائیہ دینا سنت طریقہ نہیں ؛ اسی لیے اس سے بچنا چاہیے۔ آپ رہ نمائی فرمائیں۔

    جواب نمبر: 2370

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 1019/ ھ= 771/ ھ

     

    جن لوگوں کا کاروبار کھانا بناکر بیچنا اور اس سے نفع حاصل کرنا ہے وہ اگر جمعہ جمعہ میں اپنے یہاں کھانا بناکر بیچیں یا موقعہ بموقعہ عشائیہ کا انتظام کرکے ٹکٹ بکنگ کرلیں اور کھانا فروخت کرکے جو کچھ نفع حاصل ہو اس کو مسجد مذکور میں لگادیا کریں فی نفسہ تواس میں کچھ مضائقہ نہیں،اگر جمعہ جمعہ کھانا یا عشائیہ کی کوئی اور صورت آپ نے تجویز کر رکھی ہو تو اس کو صاف و واضح انداز پر لکھ کر سوال دوبارہ کریں۔ مسجد کی ضرورت اور اس کا نقشہ اس کس صحیح صورت حال مسلمانوں کو وقتا فوقتا بتلادیا کریں اور مسلمانوں سے درخواست کردیا کریں اس کے بعد جو کچھ خوش دلی و رضائے قلب سے جو مسلمان دیا کرے اس کو قبول کرکے مسجد میں لگادیا کریں، غریب مخلص لوگ کہ جو محنت ومشقت سے کماتے ہیں، ان کا چندہ خواہ قلیل مقدار میں ہو اس کی بہت قدر کریں ، مسجد میں جو اخراجات ہوں ان میں اسراف و تبذیر کے قبیل سے جس قدر ہوں ان کو بالکل حذف کردیں، مسجد سیدھی سادی مضبوط اور صاف ستھری رہے۔ عبادت و ذکر سے معمور رہے اس کا ہمہ اوقات لحاظ رکھیں، چندہ کرنے کرانے میں اعتدال و اصولِ صحیحہ کو ملحوظ رکھیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند