عبادات >> اوقاف ، مساجد و مدارس
سوال نمبر: 2246
جواب نمبر: 2246
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی: 1035/ ج= 1035/ ج
محلہ کے لوگ اگر بآسانی اپنے صرفے سے مسجد کی تعمیر کرسکتے ہیں تو انھیں اپنے صرفے سے ہی مسجد کی تعمیر کرنی چاہیے کہ یہ اصلاً انہیں کا حق ہے۔ تاہم دوسروں سے مدد و تعاون حاصل کرنے میں کوئی مضائقہ نہیں۔ البتہ جو چندہ تعمیر مسجد کے نام پر ہو اسے تعمیر مسجد ہی میں صرف کرنا چاہیے، آرائش و زیبائش میں لگانا درست نہیں، ہاں ایسی چیزوں میں لگاسکتے ہیں جس سے مسجد کی تعمیر کو مضبوطی و صفائی حاصل ہوتی ہو اور ساتھ ساتھ خوبصورتی بھی آجاتی ہو۔ مسجد کی تزئین کاری میں حدودِ شرعیہ سے تجاوز کرنا خواہ اپنے مال سے ہو یا غیر کے مال سے جائز نہیں ہے۔ حدیث نبوی ہے: قال النبي صلی اللہ عیلہ وسلم: ما أمرتُ بتشیید المساجد قال ابن عباس: لَتُزَخْرِفَنَّھا کما زَخْرَفَتِ الیھودُ والنصاری (رواہ أبوداوٴد) وقال في الھندیة (ج۲ ص۴۶۱) ولو وقف علی عمارتہ یُصرف إلی بنائہ وتطیینہ دونَ تزیینہ․
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند