• عبادات >> اوقاف ، مساجد و مدارس

    سوال نمبر: 20040

    عنوان:

    میرے محلہ کی مسجد کمیٹی کے لوگ میری رہائشی زمین کے سامنے کا حصہ مسجد میں لینا چاہتے تھے، اس سلسلہ میں کمیٹی کے چند لوگ علی الصبح میرے گھر آئے اور مجھ سے زمین دینے کا مطالبہ کیا، (جس کے لیے میرے مرحوم شوہر اپنی زندگی میں کبھی راضی نہ تھے)۔ میں نے ان حضرات سے کہا کہ میرے بڑے لڑکے محمد شہباز اور محمد خورشید جو پردیس میں ہیں آجائیں تو ان سے مشورہ کرکے کوئی فیصلہ کروں گی۔ اس پر لوگوں نے مجھے عید تک کا وقت دیا تھا کہ آپ لوگ آپس میں مشورہ کرکے بتا دیں، ہم لوگ آپ کے مشورہ کا انتظار کریں گے۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔؟

    سوال:

    (۱)میرے محلہ کی مسجد کمیٹی کے لوگ میری رہائشی زمین کے سامنے کا حصہ مسجد میں لینا چاہتے تھے، اس سلسلہ میں کمیٹی کے چند لوگ علی الصبح میرے گھر آئے اور مجھ سے زمین دینے کا مطالبہ کیا، (جس کے لیے میرے مرحوم شوہر اپنی زندگی میں کبھی راضی نہ تھے)۔ میں نے ان حضرات سے کہا کہ میرے بڑے لڑکے محمد شہباز اور محمد خورشید جو پردیس میں ہیں آجائیں تو ان سے مشورہ کرکے کوئی فیصلہ کروں گی۔ اس پر لوگوں نے مجھے عید تک کا وقت دیا تھا کہ آپ لوگ آپس میں مشورہ کرکے بتا دیں، ہم لوگ آپ کے مشورہ کا انتظار کریں گے۔ لیکن اسی دن ان لوگوں نے میرے چھوٹے بیٹے محمد حامد کو بہلا پھسلا کر اور لالچ دے کر چپکے سے بنا ہمیں اطلاع کئے اسی روز کورٹ میں لے جاکر زمین رجسٹری کروالی اور اس کے عوض میں مسجد کی وقف کی زمین دیڑھ گنا دینے کا وعدہ کیا۔ اس سے گھر میں فتنہ پیدا ہوا، حامد مجھے اور اپنی بہنوں کو گالی گلوج کرزبردستی اپنا سامان لے کر گھر سے نکل گیا۔ اب مسجد کمیٹی اس زمین کو حاصل کرنے کے لیے ہم پر دباؤ ڈال رہی ہے۔ میں بلڈ پریشر کی مریضہ ہوں، میرے بیٹے باہر ہیں اور اس سے میں بہت پریشان ہوں۔ کیا اس طرح دھوکا سے وعدہ خلافی کرکے گھر کا سکون درہم برہم کرکے گھر میں فتنہ کھڑا کرکے مسجد کے لیے زمین حاصل کرنا کہاں تک مناسب ہے؟ (اس مسئلہ پر کیا کہتے ہیں علماء دین)۔ اس سے جڑے دیگر سوالات: واضح ہو کہ یہ زمین میری اپنی ہے، جسے میرے مرحوم چھوٹے ماموں نے میرے نام خریداری کے لیے رقم دے کر میرے نام کرنے بھیجا تھا ،پر میرے مرحوم شوہر نے بنا اطلاع کئے یہ زمین اپنے نام رجسٹری کرا لی تھی۔ (۲)کچھ عرصہ پہلے میں نے اپنے منجھلے بیٹے محمد حسنین کو اس کی زیادتیوں کی وجہ سے اس کا حصہ دے کر اس سے الگ کر دیا تھا۔ پانچ معزز لوگوں کے سامنے اس نے وعدہ کیا تھا کہ وہ اپنے حصے کی زمین اگر بیچنا یا کسی اور کو دینا چاہیں تو پہلے ہم سے یا اپنے بھائیوں سے پوچھے گا پھر جسے چاہے دے گا، پر اس نے ایسا نہیں کیا اور بنا بھائیوں سے پوچھے اس نے زمین مسجد کو اس لالچ میں دے دی کہ اس سے اس کے عوض وقف کی دیڑھ گنی زمین ملی۔ (کیا وقف کی زمین کا تبادلہ جائز ہے؟ اور کیا محمد حسنین نے وعدہ خلافی کرجو زمین مسجد کو دی کیا وہ جائز ہے؟ کیا اس نے دھوکا نہیں دیا؟ علمائے دین سے التجاء ہے کہ اس مسئلہ پر جلد سے جلد فتوی عنایت کر ہماری پریشانی دور کریں؟

    جواب نمبر: 20040

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی(ل): 331=107tl-3/1431

     

    (۱) اگر مذکورہ بالا واقعہ صحیح او ردرست ہے تو مسجد کی کمیٹی والوں کا یہ رویہ آپ کے تئیں غیرمناسب اور قابل مذمت ہے، اگر اس زمین کی آپ مالکہ ہیں تو آپ کی اجازت کے بغیر مسجد والوں کا آپ کے چھوٹے بیٹے سے زمین خریدلینا درست نہیں تھا، اور جب بیع ہی درست نہیں ہوئی تو مسجد کی کمیٹی کا زمین حاصل کرنے کے لیے آپ پر دباؤ ڈالنا درست نہیں جب تک آپ بخوشی اس زمین کو فروخت نہ کردیں اس وقت تک اس زمین پر مسجد بنانا یا اس کے کسی کام میں لانا جائز نہیں۔

    (۲) عام حالات میں وقف کی زمین کا تبادلہ جائز نہیں، مسجد کی کمیٹی والوں نے اس زمین کا تبادلہ کیوں کیا؟ اگر کمیٹی والے اپنے دستخط کے ساتھ اس کی وجہ لکھ کر ارسال کریں، تو اس کے بارے میں حکم لکھا جاسکتا ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند