• عبادات >> اوقاف ، مساجد و مدارس

    سوال نمبر: 176980

    عنوان: اگر پڑوسی سے بورنگ كا پانی مسجد میں لیا گیا تو كیا پڑوسی كے بجلی كے بقایا بل كی ادائیگی مسجد كے ذمہ ہے؟

    سوال: پانی کے بحران کی وجہ سے محلہ کے ایک ساتھی نے مسجد کو اپنی بورنگ سے پانی لینے کی اجازت دی ہے اور اس مد میں جو بجلی خرچ ہوتی ہے وہ مسجد ادا کرتی ہے اب بل زیادہ آرہا ہے اسکی وجہ یہ ہے کہ مذکورہ میٹر پر پہلے کے بقایا جات موجود ہیں اب اگر مسجد بل زیادتی کے ساتھ ادا نہ کرے تو وہ صاحب پانی دینا بند کر دینگے اور اگر الگ سے مسجد پانی خریدے تو اس میں خرچہ زیادہ ہے بنسبت بل زیادتی کے ساتھ ادا کرنے کے ،،،کیا حکم ہے اب بورنگ استعمال کریں یا الگ سے انتظام کریں یہ بھی بتادیں کہ بورنگ کے مالک کا اس طرح کرنا شرعا صحیح ہے؟

    جواب نمبر: 176980

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 796-601/H=07/1441

    جس قدر پانی مسجد میں کام آیا اس پر جس قدر بجلی خرچ ہوئی اتنی مقدار رقم مسجد سے لینا تو درست ہے اس سے زائد یا سابقہ بقایاجات کو مسجد سے وصول کرنا جائز نہیں بہتر یہی ہے کہ ذمہ دارانِ مسجد پانی کا انتظام مناسب صورت میں خود ہی کریں جس کا تعلق دوسرے کسی شخص سے نہ ہو۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند